وادی کشمیر میں نا مساعد حالات کے سبب جنوبی کشمیر میں تمام تر سرگرمیوں پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، وہیں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات میں خلل پڑنے سے یہاں کا ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔
عسکری کارروائیوں کے سبب وادی کے دیگر حصوں کے مقابلہ میں رواں برس انٹرنیٹ خدمات بھی جنوبی کشمیر میں زیادہ متاثر رہی، بعض اوقات شمالی اور وسطی کشمیر میں تصادم کے دوران بھی جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا۔
اگرچہ جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میں لوگوں نے ضلع ترقیاتی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انتخابات کے تمام مراحل پُرامن طریقہ سے اختتام کو پہنچے، تاہم اس دوران بھی ان چاروں اضلاع میں ٹو جی خدمات کو بند کیا گیا، حالانکہ پہلے دوسرے اور تیسرے مرحلہ کے دوران اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بحال رکھی گئی تھیں۔ لیکن 4 دسمبر کو ڈی ڈی سی انتخابات کے تیسرے مرحلہ کے دوران اپنی پارٹی کے امیدوار انیس الاسلام پر نا معلوم بندوق برداروں کی جانب سے کئے گئے حملہ کے بعد باقی دیگر مراحل اور 22 دسمبر کو ووٹوں کی گنتی کے روز اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں بھی انٹر نیٹ سروس کو معطل رکھا گیا۔
سرینگر انکاؤنٹر: 'ایک ہی بیٹا تھا، وہ بھی مارا گیا'
ادھر سماج میں مختلف طبقہ سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ انٹر نیٹ خدمات کی بار بار معطلی سے وہ تنگ آچکے ہیں۔
دریں اثنا وادی میں فور جی انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے لوگوں بالخصوص طلبہ و پیشہ ور افراد کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اب، ٹو جی سروس سے ہی کسی طرح کام چلا لیتے تھے۔ تاہم حالات کا حوالہ دے کر اکثرو بیشتر جنوبی کشمیر کو ٹو جی سروس سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ ڈیجٹل دور میں بھی انہیں مستقل طور پر ٹُو جی سروس سے بھی محروم کیا جاتا ہے، جس کے سبب ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کووڈ19 کے لاک ڈاون کے دوران تعلیمی ادارے بند تھے جس کے بعد حکومت نے طلبہ کو آن لائن کلاسز کے ذریعہ اپنی پڑھائی جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم ٹو جی سروس میں بار بار خلل پڑھنے سے ان کی پڑھائی کافی متاثر ہوئی۔
پی ڈی پی، این سی کا سرینگر تصادم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
ان کا کہنا ہے کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں فور جی انٹرنیٹ کا ہونا لازمی ہے تاہم یہاں بلا خلل ٹو جی سروس کے لئے بھی ترسنا پڑتا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس 5 اگست کو جموں کشمیر کے آئینی دفعات 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں وکشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات منقطع کردی گئی تھیں اگرچہ بعد میں فون خدمات کو بحال کیا گیا تھا اور ٹو جی انٹرنیٹ سروس بھی بحال کردی گئی تھیں تاہم فور جی انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔