جموں و کشمیر میں محکمہ صحت کی جانب سے طبی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لیے ہر سال ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں تاہم مشہور و معروف سیاحتی مقام پہلگام سے قریب دس کلو میٹر دور اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ’’آرو‘‘ میں واقع ہیلتھ سنٹر کا معائنہ کرکے محکمہ صحت کے دعوے کھوکھلے دکھائی دے رہیں ہیں۔
بوسیدہ عمارت کے دوسری منزل میں قائم آرو ہیلتھ سنٹر اپنی بدحالی خود ہی بیاں کر رہا ہے۔ بوسیدہ عمارت کے دیواروں پر دراڑیں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ اور ستم بلائے ستم کہ دوسری منزل تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ٹوٹی سیڑھی کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
خستہ حال عمارت میں قائم ہونے کے علاوہ ہیلتھ سنٹر میں بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ مریضوں کو دوائی حاصل کرنے کے لئے قریب دس کلو میٹر دور جانا پڑتا ہے جبکہ مقامی باشندوں کے مطابق ہیلتھ سنٹر میں طبی و نیم طبی عملہ بھی بھی اکثر و بیشتر غائب ہی رہتے ہیں۔
’’آرو‘‘ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے، تاہم اس مشہور مقام پر طبی سہولیات نہ ہونے سے سیاح دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔
سیاحوں کے مطابق ’’آرو حکام کی نظروں سے اوجھل ہے، حکام کو چاہیے کہ اس ہیلتھ سنٹر کو جدید سہولیات سے لیس کرکے عوام اور سیاحوں کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔‘‘