لوگوں کے مطابق بجلی کا ترسیلی نظام بوسیدہ اور پرانا ہو چکا ہے، جسے نئے سرے سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ترسیلی تاریں اپنی مدت پوری کر چکی ہیں، ان کو تبدیل نہیں کیا گیا۔ یوں اس کا براہ راست نقصان صارفین کو ہوتا ہے جو بار بار تاروں کے گر جانے سے بجلی سے محروم ہوتے ہیں۔
لوگوں نے بتایا کہ ترسیلی لائنز کو تبدیل کیا جائے تاکہ صارفین پریشانیوں سے بچ سکیں۔
لوگوں نے مزید کہا کہ ہم پہاڑی لوگ صرف چھ مہینوں کے لیے ہی گھروں میں رہتے ہیں باقی کے چھ مہینے ہم مویشی پالنے کے لیے بہکوں میں چلے جاتے ہیں اور ہمیں پورے سال کی فیس کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے، چونکہ ہم غریبی کی زندگی گذار رہے ہیں اس لیے ہم نے متعلقہ محکمے کے عہدیداران بجلی فیس میں رعایت کی مانگ کی تھی لیکن ہماری گزارشات پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔
اب اگر محکمے کے پاس رعایت کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو پھر ہمارے علاقے میں میٹر نصب کئے جائیں تاکہ ہمیں اتنے ہی فیس کی ادائیگی کرنی پڑے جتنی ہم بجلی استعمال میں لائے۔لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمیشنر اننت ناگ سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے کہ ہماری اس جائز مطالبہ پر غور کر کے ہمارے بجلی فیس میں رعایت کی جائے۔
اس معاملے کو لے کر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجنئیر فیاض احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس مسئلے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی۔ علاقے کے لوگوں کی اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔