ETV Bharat / state

Marriage of Kashmiri Pandit's Daughters کشمیری پنڈت کی بیٹیوں کی شادی میں مقامی مسلمانوں کا مکمل تعاون - کشمیری پنڈت پران ناتھ بھٹ

ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے سرہامہ علاقے میں ایک کشمیری پنڈت کی دو بیٹیوں کی شادی ہوئی، جس میں مقامی کشمیری مسلمانوں نے پھرپور تعاون پیش کیا، جس سے پرانی روایت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال دیکھنے کو ملی۔ Sakshi and Sheetu got married

کشمیری پنڈت کی بیٹیوں کی شادی میں مقامی مسلمانوں نے مکمل تعاون پیش کیا
کشمیری پنڈت کی بیٹیوں کی شادی میں مقامی مسلمانوں نے مکمل تعاون پیش کیا
author img

By

Published : Jun 13, 2023, 1:37 PM IST

کشمیری پنڈت کی بیٹیوں کی شادی

اننت ناگ: کشمیر میں آج بھی کئی کشمیری پنڈت مقیم ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد اگرچہ پوری پنڈت برادری خوف زدہ ہے لیکن کشمیر سے لگاو اور محبت آج بھی ان کے دلوں میں قائم ہے اور ان کے جزبات آج بھی کشمیری لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے سرہامہ علاقے میں کشمیری پنڈت پران ناتھ بھٹ کی دو بیٹیوں کی شادی تھی، جس میں سینکڑوں کشمیری مسلمان پڑوسیوں نے شرکت کی اور شادی کے دوران بھرپور تعاون بھی پیش کیا۔ اس شادی کی تقریب میں ایک بار پھر سے آپسی بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملی اور دونوں دلہن کی رخصتی تک کشمیری مسلمان ہنڈتوں کے گھر پر رہے۔ جس سے پرانی روایت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال دیکھنے کو ملی۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں پران ناتھ بھٹ کی دو بیٹیوں کی شادی تھی اور اس تقریب میں سینکڑوں کشمیری مسلمان پڑوسیوں نے شرکت کی اور تمام کاموں میں بھرپور تعاون پیش کیا۔ وہیں پران ناتھ بھٹ کے بھائی بنسی لال بھٹ نے کہا کہ یہاں گزشتہ چار دنوں سے تقریب جاری تھی اور ان چار دنوں میں مسلم پڑوسی بشمول مرد و خواتین نے ہر رسم میں حصہ لیا اور بھرپور تعاون پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان مرد و خواتین نے کافی بہتر رواداری کا مظاہرہ کیا جس سے ہمیں خوش ہوئی۔

مزید پڑھیں:۔ Muslims Perform Pandit's Last rites پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے

پران ناتھ کے رشتہ داروں کے مطابق کشمیری پنڈت اور کشمیری مسلم دو بھائیوں یعنی رام اور رحیم کی طرح تھے لیکن بد قسمتی سے کچھ فاسق طاقتوں کی وجہ سے دونوں بھائیوں میں کھٹاس آگئی ہے، جس وجہ سے کئی کشمیری پنڈتوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ لیکن انہیں آج بھی کشمیر کی یاد آتی ہے جس کی وجہ سے ان کا دل یہاں پر ہی رہنے کو چاہتا ہے۔

وہیں مقامی شخص بشیر احمد کے مطابق وہ محلے میں ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور ہندو پڑوسی کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنا ان کا فرض تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان صدیوں پرانا رشتہ ہے اور اسے شرارتی عناصر نہیں ٹوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اج بھی پرانی زمانے کی طرح وہ آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ شادی میں مسلم خواتین دولہا کا استقبال کرتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور شادی کی تقریب کے دوران پنڈت خاتون کے ساتھ گانے اور رقص میں بھی حصہ لے رہی تھیں. وہیں انہوں نے ہندو کمونٹی کو پیغام دیا کہ اگر وہ کشمیر وارد ہونگے تو ہم ان کا تہہ دل سے استقبال کریں گے۔ واضح رہے کہ کشمیر میں نا مساعد حالات کے باوجود بھی لوگوں کے باہمی رشتوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ آج بھی کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے رشتے میں مذہبی ہم آہنگی اور محبت دیکھنے کو ملتی ہے اور وہ ایک دوسرے کی خوشی وغم میں شامل ہوتے رہتے ہیں۔

کشمیری پنڈت کی بیٹیوں کی شادی

اننت ناگ: کشمیر میں آج بھی کئی کشمیری پنڈت مقیم ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد اگرچہ پوری پنڈت برادری خوف زدہ ہے لیکن کشمیر سے لگاو اور محبت آج بھی ان کے دلوں میں قائم ہے اور ان کے جزبات آج بھی کشمیری لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے سرہامہ علاقے میں کشمیری پنڈت پران ناتھ بھٹ کی دو بیٹیوں کی شادی تھی، جس میں سینکڑوں کشمیری مسلمان پڑوسیوں نے شرکت کی اور شادی کے دوران بھرپور تعاون بھی پیش کیا۔ اس شادی کی تقریب میں ایک بار پھر سے آپسی بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملی اور دونوں دلہن کی رخصتی تک کشمیری مسلمان ہنڈتوں کے گھر پر رہے۔ جس سے پرانی روایت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال دیکھنے کو ملی۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں پران ناتھ بھٹ کی دو بیٹیوں کی شادی تھی اور اس تقریب میں سینکڑوں کشمیری مسلمان پڑوسیوں نے شرکت کی اور تمام کاموں میں بھرپور تعاون پیش کیا۔ وہیں پران ناتھ بھٹ کے بھائی بنسی لال بھٹ نے کہا کہ یہاں گزشتہ چار دنوں سے تقریب جاری تھی اور ان چار دنوں میں مسلم پڑوسی بشمول مرد و خواتین نے ہر رسم میں حصہ لیا اور بھرپور تعاون پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان مرد و خواتین نے کافی بہتر رواداری کا مظاہرہ کیا جس سے ہمیں خوش ہوئی۔

مزید پڑھیں:۔ Muslims Perform Pandit's Last rites پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے

پران ناتھ کے رشتہ داروں کے مطابق کشمیری پنڈت اور کشمیری مسلم دو بھائیوں یعنی رام اور رحیم کی طرح تھے لیکن بد قسمتی سے کچھ فاسق طاقتوں کی وجہ سے دونوں بھائیوں میں کھٹاس آگئی ہے، جس وجہ سے کئی کشمیری پنڈتوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ لیکن انہیں آج بھی کشمیر کی یاد آتی ہے جس کی وجہ سے ان کا دل یہاں پر ہی رہنے کو چاہتا ہے۔

وہیں مقامی شخص بشیر احمد کے مطابق وہ محلے میں ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور ہندو پڑوسی کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنا ان کا فرض تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان صدیوں پرانا رشتہ ہے اور اسے شرارتی عناصر نہیں ٹوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اج بھی پرانی زمانے کی طرح وہ آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ شادی میں مسلم خواتین دولہا کا استقبال کرتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور شادی کی تقریب کے دوران پنڈت خاتون کے ساتھ گانے اور رقص میں بھی حصہ لے رہی تھیں. وہیں انہوں نے ہندو کمونٹی کو پیغام دیا کہ اگر وہ کشمیر وارد ہونگے تو ہم ان کا تہہ دل سے استقبال کریں گے۔ واضح رہے کہ کشمیر میں نا مساعد حالات کے باوجود بھی لوگوں کے باہمی رشتوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ آج بھی کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے رشتے میں مذہبی ہم آہنگی اور محبت دیکھنے کو ملتی ہے اور وہ ایک دوسرے کی خوشی وغم میں شامل ہوتے رہتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.