بجبہاڑہ: وادی کشمیر میں ماہ مبارک رمضان کی آمد کے ساتھ ہی جہاں مختلف اقسام کی دکانیں سجائی اور سنواری جاتی ہیں، وہیں آج کل گراں فروشی اور اشیائے خوردنی کے نرخوں میں کافی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صارفین کے مطابق انہیں اشیاء خوردنی مہنگے داموں میں خریدنی پڑ رہی ہے۔ جب کہ گذشتہ برس کے سیزن میں میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو قلیل قیمتوں میں مال فروخت کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ وادی کشمیر کے لوگوں کی اقتصادی حالت بُری طرح سے متاثر ہوئی، جب کہ دوسری جانب مہنگائی عروج پر ہے اور خریداری بہت ہی قلیل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ دکانداروں کے مطابق جس طرح سے آج کل مہنگائی عروج پر ہے، اس سے غریب عوام کوئی بھی چیز خریدنے سے قاصر ہیں، جب کہ افطاری کے لیے بھی کوئی چیز خریدنا مشکل ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کا کاروبار ٹھپ پڑا ہے، جس سے دکانداروں کی بھی مالی حالت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Inflation During Ramadan رمضان المبارک کی آمد کے بیچ اشیائے خوردنی کی قیمتیں آسمان پر
مقامی لوگوں کے مطابق گراں فروشی عروج پر ہے۔ پچھلے سال جو کھجور انہیں 400 روپے میں ملتی تھی، وہی کھجور انہیں رواں سال 800 میں خریدنا پڑرہا ہے، جب کہ جتنی بھی اشیائے خوردنی ہیں، ان کے نرخ آسمان چھو رہی ہیں، جوکہ ان کے لئے خرید پانا مشکل ہو رہا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے پاک اور متبرک ایام میں ہر چیز سستی ہونی چاہیے لیکن نتائج اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے گراں فروشی عروج پر ہے، انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ مارکیٹ چیکنگ عمل میں لائے تاکہ مہنگائی پر کسی حد تک قابو پایا جا سکے۔ لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اس معاملے پر اپنی توجہ مبذول کرانے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ وادی کشمیر کی 70 فیصد آبادی شعبہ باغبانی سے وابستہ ہے، جو اسی سے اپنا روزگار کماتے ہیں۔ جب کہ باغبانی شعبہ سے سالانہ دس ہزار کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔