لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی ترسیلی لائنز اور کھمبے بوسیدہ ہو چکے ہیں۔ 450 خانوں پر مشتمل اڈیگام کے لوگوں کے مطابق بجلی کی ترسیلی لائنیں اور کھمبے 1980 میں لگائے گئے تھے، ترسیلی لائنیں اور کھمبے اتنے بوسیدہ ہو چکے ہیں کہ کبھی بھی گرنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ کئی بار اس ترسیلی نظام سے حادثات بھی رونما ہو چکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ برفیلے ایام میں اُنہیں کئی کئی ہفتوں تک بجلی سے محروم رہنا پڑتا ہے جس سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اڈیگام کے لوگوں نے اگرچہ کئی بار محکمہ بجلی سے رابطہ کیا۔ تاہم ان کی اس فریاد کی داد کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔
گاؤں کے لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کے اس دیرینہ مطالبے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ ان کے اس مسئلے کا ازالہ ہو سکے۔