جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ان دنوں پینے کے صاف پانی کی قلت سے عوام دو چار ہے۔ قصبہ بجبہاڑہ میں واقع درپورہ کھرم کے لوگ اس گرمی کے موسم میں صاف پانی سے محروم ہیں۔
علاقے میں ریجنل واٹر سپلائی صرف نام کی ہے، کیونکہ ریجنل واٹر سپلائی اکثر و بیشتر ناکارہ ہی رہتی ہے جبکہ علاقے کی کثیر آبادی تین بور ویلس پر منحصر ہے۔
دور دراز علاقے کے لوگ ان تین بور ویلس پر آکر اپنے برتن اور کپڑے دھوتے ہیں اور پینے کے لئے بھی انہیں بور ویل کا پانی استعمال کرتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے 'بورویل کا پانی بالکل پینے کے قابل نہیں ہے اور مکینوں کو خدشہ ہے کہیں وہ اس پانی سے مہلک بیماریوں میں مبتلا نہ ہو جائیں'۔
درپورہ کھرم کے لوگ انتہائی تکلیف دہ حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں نے محکمہ پر الزام عائد کیا ہے کہ شدید گرمی کے دنوں میں محکمہ نے علاقہ کو پینے کے صاف پانی سے محروم رکھا ہے۔
اگرچہ لوگوں نے متعلقہ افسران سے اس بارے میں کئی بار بات بھی کی لیکن محکمہ نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے 'ہمارے علاقے میں پچھلے دس سال سے فلٹریشن پلانٹ پر کام چل رہا ہے اور وہ فلٹریشن پلانٹ ابھی بھی ناکارہ ہے، اور اس فلٹریشن پلانٹ سے بہت ہی کم پانی سپلائی ہوتا ہے اور جو بھی پانی سپلائی ہوتا ہے، لوگ پائپس کو کاٹ کر سینچائی کے لئے استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں لوگوں کے گھروں تک پانی نہیں پہنچتا'۔
یہ بھی پڑھیے
چند شرائط کے ساتھ لوگ کر سکتے ہیں عید کی خریداری
وبائی بیماری کے پیش نظر اگرچہ محکمہ صحت اور حکومت کی جانب سے بار بار یہ تلقین کی جاتی رہی ہے کہ صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، بار بار ہاتھوں کو دھویا جائے، لیکن اگر پانی ہی دستیاب نہیں ہوگا تو صفائی کس طرح ممکن ہو گی۔
ای ٹی وی بھارت نے علاقہ کی مشکلات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے محکمہ جل شکتی کے جونئیر اسیسٹنٹ نظیر احمد کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے اعتراف کیا 'جلد ہی فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر مکمل کی جائے گی اور علاقے میں پانی کی سہولیت فراہم کی جائے گی'.