مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کئی برسوں سے محکمہ بجلی میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم آج تک انہیں مستقل نہیں کیا گیا۔
احتجاجیوں کا مزید کہنا ہے کہ انہیں قلیل تنخواہیں واگزار کی جاتی ہیں جس سے اُن کا گزارا نہیں ہو پاتا، کبھی کبھار حالات ایسے بھی بن جاتے ہیں کہ اُن کے گھر والے فاقہ کشی کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔
اس موقع پر مظاہرین نے مینیمم ویجز ایکٹ کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ محکمہ میں کچھ ایسے شخص بھی کام کر رہے ہیں جن کی عمر کی حد گذر چکی ہے لیکن آج تک وہ اسی آس میں ہیں کہ کب انہیں بھی مستقل کیا جائے۔
مظاہرین مطالبہ کررہیں کہ مینیمم ویجز اکٹ لاگو کیا جائے اور جن کیجول لیبرس کی اجرتیں رکی ہوئی ہیں، ان کو فی الفور واگزار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کیجول لیبرس مذکورہ محکمہ میں دن رات ایک کر کے اپنا پسینہ بہاتے ہیں، اور کئی سارے کیجول لیبرس ایسے ہیں جو کام کے دوران ہاتھ پیر سے اپاہج ہو چکے ہیں تاہم سرکار نے انہیں نظر انداز کیا ہے۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ وادی میں ہوئی بھاری برفباری کے دوران انہوں نے لوگوں کو سہولیت پہنچانے کی غرض سے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر بجلی پہنچائی، لیکن اس کے باوجود بھی گورنر انتظامیہ ان کے مسائل کو ہمیشہ نظر انداز کرتی ہے۔
احتجاجیوں نے گونر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کی نوکریوں کو جلد از جلد مستقل کیا جائے۔