کورونا وائرس کی موجودہ سنگین صورتحال کی وجہ سے اس برس یاتریوں کی آمد کافی متاثر رہی، تاہم اس کے باوجود بھی ملک کے مختلف حصوں سے یاتریوں کی ایک بڑی تعداد نے یہاں پر 'پنڈ دان' کیا اور کشمیر کے تعلق سے ملک میں پھیلائی جا رہی منفی سوچ کو یکسر مسترد کر دیا۔
سوریہ مندر میں ہر ڈھائی برس بعد 'پرشوتم ماس' کا اہتمام ہوتا ہے اور اس دوران پورے جنوبی ایشیا میں صرف مارٹنڈ سوریہ مندر میں ہی لوگ اپنے رشتہ داروں کا پنڈدان کر سکتے ہیں۔
یہ جگہ مذہبی اعتبار سے نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ گرچہ کورونا کی بگڑتی صورتحال کے تناظر میں رواں برس سوریہ مندر میں عقیدت مندوں کی تعداد قدرے کم رہی، تاہم لاک ڈاؤن کے بعد عبادت گاہوں کے دوبارہ کھولنے کے احکامات کے بعد 'پرشوتم ماس' کی بڑی تقریب یہاں پر پہلی بار منعقد ہوئی۔ جبکہ مندر انتظامیہ کووڈ-19 کی گائیڈ لائنز کا بھی خاص خیال رکھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
فوج کی جانب سے میراتھن دوڑ کا اہتمام
وہیں اس موقع پر ملک کی دیگر ریاستوں سے آنے والے یاتریوں کا کہنا ہے کہ' انہیں یہاں کشمیر کی اس مقدس جگہ پر آکر روحانی سکون حاصل ہوا۔ جبکہ مقامی لوگوں کا تعاون اور مندر میں بہم سہولیات سے ان کے کشمیر کے تیئں تمام تر خدشات غلط ثابت ہوئے'۔