وادی سے باہر ملک کی دیگر ریاستوں میں مختلف شعبوں سے جڑے افراد خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، کیونکہ ملک کی کئی ریاستوں میں کشمیریوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وادی کے کئی نوجوانوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ تازہ واقعہ حلقہ انتخاب کوکرناگ کے زلنگام علاقہ کے 30 سالہ فیاض احمد حجام کے ساتھ پیش آیا جو گذشتہ کئی سالوں سے ہماچل پریدیش کے شملہ میں بطور ڈرائیور کام کر رہا تھا۔
محنت سے کی جانے والی آمدنی سے وہ اپنا گھر پریوار چلا رہا تھا۔ گذشتہ کئی برسوں سے فیاض اپنے گھر سے باہر اپنا فرض بخوبی نبھا رہا تھا، کیونکہ اس کے گھر میں اس پر کئی طرح کی ذمہ داریاں عائد تھیں۔
افراد خانہ کا کہنا ہے چند سال گزر جانے کے بعد رواں سال کے جون کی 18 تاریخ کو کسی گیتو نامی شخص اور اس کے ہمراہ دیگر لوگوں نے فیاض کو کولڈ ڈرنک کے نام پر کچھ پلایا، جس کی وجہ سے فیاض بے ہوش ہو گیا، جبکہ بعد میں شملہ کے روڑو علاقہ میں مقتول فیاض کے سر پر انہیں میں سے کسی نے مارا، جس کی وجہ سے وہ لہو لہان ہوگیا۔
اگرچہ کئی گھنٹے گزرجانے کے باوجود فیاض کو آئی جی ایم سی اسپتال میں علاج و معالجہ کی خاطر داخل کروایا گیا، جہاں وہ 40 روز سے زائد عرصہ تک موت و حیات کی کشمکش میں رہا، تاہم آخر کار 30 جولائی کی شام فیاض زندگی کی جنگ ہار گیا۔
اہل خانہ کے مطابق اگر چہ انہوں نے روڑو کے پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کروائی، تاہم پولیس نے ابھی تک نہ تو معاملے کی تحقیقات کی اور نا ہی کسی کی گرفتاری عمل میں لائی۔ جس کی وجہ سے ہماچل پردیش کی پولیس کی اعتباریت پر کئی سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔
ادھر غمزدہ کنبے سے تعزیت پر آنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاست سے باہر جس طرح سے مجرموں کو چھوٹ مل رہی ہے، ایسے میں اُن کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں، اور ایسے شر پسند عناصر مستقبل میں بھی اس طرح کی کاروائی انجام دے سکھتے ہیں۔
ان کا کہنا کہ وادی کے کئی لوگ ملک کی دیگر ریاستوں میں اپنی محنت سے اپنا روزگار کما رہے ہیں، ایسے میں ایسے شر پسند عناصر کے ہوتے ہوئے کس طرح سے وہ لوگ خود کو محفوظ سمجھیں گے جہاں قانون کے ہوتے ہوئے بھی ایسے شرپسندوں کا کچھ نہیں بگڑ پاتا۔
اہل خانہ نے ضلع اننت ناگ کے ایس ایس پی سے مودبانہ گزارش کی ہے کہ وہ مقتول کے قاتلوں کو پکڑوانے میں ان کی مدد کرے، تاکہ اہل خانہ کو انصاف ملے۔