ETV Bharat / state

مدرس ڈے کا تقدس اور خواتین کا استحصال

آج پوری دنیا مدرس ڈے کے طور ماؤں کو سلام اور مبارک باد پیش کررہی ہے لیکن وہیں ماؤں کے تقدس رکھنے والی خواتین کا استحصال رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں رونما ہوئے دو واقعات میں عیاں ہیں۔

congratulations
congratulations
author img

By

Published : May 10, 2020, 11:23 AM IST

Updated : May 10, 2020, 9:00 PM IST

آج یعنی دس مئی کو عالمی یوم مادر یا ماؤں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اپنی والدہ کی عظمت اور اہمیت کا احساس کرنا اور انہیں خوشی دینا ہے۔


ماں اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی ایک عظیم نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

ماں کائنات میں انسانیت کی سب سے قیمتی اور عظیم سرمایہ ہے۔ ہر مذہب میں ماں کے تقدس، اس کی عظمت اور خدمت واطاعت کے لئے واضح پیغام دیا گیا ہے۔

یوم مادر پر تمام ماؤں کو مبارکباد

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 'ماؤں کے قدموں کے نیچے جنت ہے'۔ ایک ماں کی اہمیت کے تیئں اس سے بڑی مثال ہمارے لئے اور کیا ہو سکتی ہے۔


تاہم دور حاضر میں خواتین پر آئے روز بڑھتے مظالم سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ دنیا میں ماؤں کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔

حال ہی میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایسے انسانیت سوز واقعات پیش آئے جن سے ماؤں کے تقدس کو تار تار کرنے کی مثالیں تاریخ بن کر رہ گئیں۔

پہلا واقعہ تب پیش آیا جب کورونا وائرس کے زد میں آنے والے ضلع اننت ناگ کے نوگام علاقہ سے تعلق رکھنے والی ایک تیس سالہ خاتون کو زچہ بچہ ہسپتال میں اس وجہ پر نظر انداز کیا گیا کہ وہ ریڈ زون سے تعلق رکھتی تھی۔ دوران زیادہ خون بہہ جانے سے درد زاہ میں مبتلا خاتون اور اس کے دو کمسن بچوں کی موت واقع ہوگئی۔

یہ واقعہ ابھی تازہ ہی تھا تو سیر ہمدان سے تعلق رکھنے والی اور ایک خاتون ہسپتال انتظامیہ کے لاپرواہی کے شکار بن گئی۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ کاایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس دوران رشتہ دار فوت شدہ مریضہ کی لاش کو اسٹریچر پر گھر لے جا رہے تھے۔

ان کا الزام تھا کہ مریضہ کی لاش کو گھر لے جانے کے لئے انہیں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایمبولینس بھی فراہم نہیں کیا گیا، حالانکہ سیول انتظامیہ اور ضلع لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے ان واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا اور ابتدائی طور پر طبی عملہ کے چند ملازمین اور ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا ہے۔
ان واقعات سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ماؤں کے تئیں اظہار ہمدردی کا احساس ختم ہو رہا ہے۔

اعلی تعلیم یافتہ اور مقدس پیشہ ور افراد جب درد زہ میں مبتلا ماں کو درد میں تڑپتا دیکھ کر قدرت کے سہارے چھوڑ دیتے ہیں تو ایک کم علم انسان سے ماں کے تئیں بہتر سلوک کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔

ایسے میں عالمی یوم مادر منانے اور مخصوص اس دن کے موقع پر لوگوں کو ماں کے تقدس اور ہمدردی کا احساس دلانے کی کوشش تب تک بے سود ہے جب تک سماج میں اخلاقی شعور بیدار نہ کیا جائے۔

آج یعنی دس مئی کو عالمی یوم مادر یا ماؤں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اپنی والدہ کی عظمت اور اہمیت کا احساس کرنا اور انہیں خوشی دینا ہے۔


ماں اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی ایک عظیم نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

ماں کائنات میں انسانیت کی سب سے قیمتی اور عظیم سرمایہ ہے۔ ہر مذہب میں ماں کے تقدس، اس کی عظمت اور خدمت واطاعت کے لئے واضح پیغام دیا گیا ہے۔

یوم مادر پر تمام ماؤں کو مبارکباد

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 'ماؤں کے قدموں کے نیچے جنت ہے'۔ ایک ماں کی اہمیت کے تیئں اس سے بڑی مثال ہمارے لئے اور کیا ہو سکتی ہے۔


تاہم دور حاضر میں خواتین پر آئے روز بڑھتے مظالم سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ دنیا میں ماؤں کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔

حال ہی میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایسے انسانیت سوز واقعات پیش آئے جن سے ماؤں کے تقدس کو تار تار کرنے کی مثالیں تاریخ بن کر رہ گئیں۔

پہلا واقعہ تب پیش آیا جب کورونا وائرس کے زد میں آنے والے ضلع اننت ناگ کے نوگام علاقہ سے تعلق رکھنے والی ایک تیس سالہ خاتون کو زچہ بچہ ہسپتال میں اس وجہ پر نظر انداز کیا گیا کہ وہ ریڈ زون سے تعلق رکھتی تھی۔ دوران زیادہ خون بہہ جانے سے درد زاہ میں مبتلا خاتون اور اس کے دو کمسن بچوں کی موت واقع ہوگئی۔

یہ واقعہ ابھی تازہ ہی تھا تو سیر ہمدان سے تعلق رکھنے والی اور ایک خاتون ہسپتال انتظامیہ کے لاپرواہی کے شکار بن گئی۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ کاایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس دوران رشتہ دار فوت شدہ مریضہ کی لاش کو اسٹریچر پر گھر لے جا رہے تھے۔

ان کا الزام تھا کہ مریضہ کی لاش کو گھر لے جانے کے لئے انہیں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایمبولینس بھی فراہم نہیں کیا گیا، حالانکہ سیول انتظامیہ اور ضلع لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے ان واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا اور ابتدائی طور پر طبی عملہ کے چند ملازمین اور ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا ہے۔
ان واقعات سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ماؤں کے تئیں اظہار ہمدردی کا احساس ختم ہو رہا ہے۔

اعلی تعلیم یافتہ اور مقدس پیشہ ور افراد جب درد زہ میں مبتلا ماں کو درد میں تڑپتا دیکھ کر قدرت کے سہارے چھوڑ دیتے ہیں تو ایک کم علم انسان سے ماں کے تئیں بہتر سلوک کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔

ایسے میں عالمی یوم مادر منانے اور مخصوص اس دن کے موقع پر لوگوں کو ماں کے تقدس اور ہمدردی کا احساس دلانے کی کوشش تب تک بے سود ہے جب تک سماج میں اخلاقی شعور بیدار نہ کیا جائے۔

Last Updated : May 10, 2020, 9:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.