آج یعنی دس مئی کو عالمی یوم مادر یا ماؤں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اپنی والدہ کی عظمت اور اہمیت کا احساس کرنا اور انہیں خوشی دینا ہے۔
ماں اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی ایک عظیم نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
ماں کائنات میں انسانیت کی سب سے قیمتی اور عظیم سرمایہ ہے۔ ہر مذہب میں ماں کے تقدس، اس کی عظمت اور خدمت واطاعت کے لئے واضح پیغام دیا گیا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 'ماؤں کے قدموں کے نیچے جنت ہے'۔ ایک ماں کی اہمیت کے تیئں اس سے بڑی مثال ہمارے لئے اور کیا ہو سکتی ہے۔
تاہم دور حاضر میں خواتین پر آئے روز بڑھتے مظالم سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ دنیا میں ماؤں کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔
حال ہی میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایسے انسانیت سوز واقعات پیش آئے جن سے ماؤں کے تقدس کو تار تار کرنے کی مثالیں تاریخ بن کر رہ گئیں۔
پہلا واقعہ تب پیش آیا جب کورونا وائرس کے زد میں آنے والے ضلع اننت ناگ کے نوگام علاقہ سے تعلق رکھنے والی ایک تیس سالہ خاتون کو زچہ بچہ ہسپتال میں اس وجہ پر نظر انداز کیا گیا کہ وہ ریڈ زون سے تعلق رکھتی تھی۔ دوران زیادہ خون بہہ جانے سے درد زاہ میں مبتلا خاتون اور اس کے دو کمسن بچوں کی موت واقع ہوگئی۔
یہ واقعہ ابھی تازہ ہی تھا تو سیر ہمدان سے تعلق رکھنے والی اور ایک خاتون ہسپتال انتظامیہ کے لاپرواہی کے شکار بن گئی۔
سوشل میڈیا پر اس واقعہ کاایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس دوران رشتہ دار فوت شدہ مریضہ کی لاش کو اسٹریچر پر گھر لے جا رہے تھے۔
ان کا الزام تھا کہ مریضہ کی لاش کو گھر لے جانے کے لئے انہیں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایمبولینس بھی فراہم نہیں کیا گیا، حالانکہ سیول انتظامیہ اور ضلع لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے ان واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا اور ابتدائی طور پر طبی عملہ کے چند ملازمین اور ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا ہے۔
ان واقعات سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ماؤں کے تئیں اظہار ہمدردی کا احساس ختم ہو رہا ہے۔
اعلی تعلیم یافتہ اور مقدس پیشہ ور افراد جب درد زہ میں مبتلا ماں کو درد میں تڑپتا دیکھ کر قدرت کے سہارے چھوڑ دیتے ہیں تو ایک کم علم انسان سے ماں کے تئیں بہتر سلوک کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔
ایسے میں عالمی یوم مادر منانے اور مخصوص اس دن کے موقع پر لوگوں کو ماں کے تقدس اور ہمدردی کا احساس دلانے کی کوشش تب تک بے سود ہے جب تک سماج میں اخلاقی شعور بیدار نہ کیا جائے۔