سرینگر: آج یعنی 7 جنوری کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے بانی و محبوبہ مفتی کے والد مرحوم مفتی محمد سعید کی 8ویں برسی منائی جا رہی ہے۔اس حوالے سے پی ڈی پی کی جانب سے مرحوم کے مزار واقع بجبہاڑہ میں قران خوانی اور فاتحہ خوانی کی مجلس منعقد کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ مفتی محمد سعید 7 جنوری 2016 کو انتقال کرگئے، جس کے بعد انہیں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں سپرد خاک کیا گیا۔بحیثیت وزیر اعلیٰ سنہ 2015 کے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں سرینگر کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد ان کی طبعیت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں علاج کے لیے دہلی لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔مفتی محمد سعید اپنے سیاسی کیریئر میں تقریباً چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔
-
Remembering Our Qayid Marhoom Mufti Mohammad Sayeed Sahab on his 8th Death Anniversary. Venue - 11 A.M Dara Sikhoh Park Bijbehara, Anantnag. pic.twitter.com/YNPUDBM7Co
— J&K PDP (@jkpdp) January 6, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Remembering Our Qayid Marhoom Mufti Mohammad Sayeed Sahab on his 8th Death Anniversary. Venue - 11 A.M Dara Sikhoh Park Bijbehara, Anantnag. pic.twitter.com/YNPUDBM7Co
— J&K PDP (@jkpdp) January 6, 2024Remembering Our Qayid Marhoom Mufti Mohammad Sayeed Sahab on his 8th Death Anniversary. Venue - 11 A.M Dara Sikhoh Park Bijbehara, Anantnag. pic.twitter.com/YNPUDBM7Co
— J&K PDP (@jkpdp) January 6, 2024
- مفتی سعید کی پیدائش و تعلیمی سرگرمیاں
مفتی سعید 12 جنوری سنہ 1936ء کو ضلع اننت ناگ کے قصبہ بجبہاڑہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کرکے کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔ اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے انہیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی تھی۔ سنہ 1999 میں مفتی محمد سعید نے اپنی پارٹی پی ڈی پی کا قیام کیا اور باضابطہ سیاسی سرگرمیوں میں عوام کی قیادت کی۔ مفتی سعید سنہ 1972 میں کابینی وزیر بنے اور اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر بھی رہے۔سنہ 1975 میں سعید کو کانگریس قانون ساز پارٹی کا لیڈر اور ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا۔
- مفتی محمد سعید بطور کابینی وزیر برائے سیاحت
سنہ 1986 میں مرکز میں راجیو گاندھی کی حکومت میں بطور کابینی وزیر برائے سیاحت شامل ہونے کے ایک سال بعد میرٹھ فسادات سے نمٹنے میں کانگریس پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مفتی محمد سعید نے استعفی دے دیا۔ مفتی محمد سعید سنہ 1950 کی دہائی میں غلام محمد صادق کی سرپرستی میں ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس کے رکن بھی رہے۔ سعید نے 1962 میں ڈی این سی کی قیادت میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ مفتی نے 1967 میں دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کے بعد صادق نے انہیں نائب وزیر بنایا تھا۔
- ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے
سنہ 1989 میں وی پی سنگھ کی حکومت میں مفتی محمد سعید ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے۔ 8 دسمبر 1989 میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا تھا۔اغوا کاروں نے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔فاروق عبداللہ اس وقت جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے اور انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے روبیہ کی بازیابی کے بدلے عسکریت پسندوں کو رہا کرنے کے معاہدے کو قبول کر لیا، جس کے بعد عسکریت پسندوں رہا کیا گیا تھا۔
مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے 12 ویں وزیر اعلیٰ تھے۔ اپنی دختر محبوبہ مفتی کے ساتھ 1999 میں پی ڈی پی کا قیام عمل میں لانے سے قبل سعید نے اپنے سیاسی کیریئر کا طویل عرصہ کانگریس کے ساتھ رہ کر گزارا۔ پارٹی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ 2 نومبر سنہ 2002 کو جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔مفتی محمد سعید نے ایک منفرد سیاسی کھلاڑی کی طرح قومی اور علاقائی سیاست میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ وہ اپنے سیاسی کیریئر میں تقریباً چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔
- پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا قیام
سنہ 1999 میں پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد ہی انہوں نے سنہ 2002 میں کانگریس کی حمایت سے ریاست میں اپنی حکومت قائم کی،تاہم 2008 کے اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحادی طور جموں وکشمیر میں حکومت بنائی۔
سنہ 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور سعید نے دوسری بار بحیثیت ریاستی وزیر اعلیٰ کمان سنبھالی،تاہم اتحادی حکومت کے ایک سال گزر جانے کے بعد مفتی محمد سعید علیل ہوگئے اور کئی روز دہلی کے ایمز ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ان کی وفات ہوگئی۔
دسمبر 2015 میں سرینگر میں ایک عوامی جلسے میں مفتی سعید کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ انہیں کشمیر معاملے پر کسی کی مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔ مفتی سعید نے اسی جلسے میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مفتی سعید نے تاریخی غلطی کی جس کا خمیازہ ریاستی درجے کی تنزلی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے چھن جانے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ مفتی سعید ، اپنے سیاسی تجربے کے باوجود نریندر مودی اور بھاجپا کے عزائم کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ مفتی محمد سعید کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی اور بی جے پی کے درمیان اتحادی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے کئی ہفتوں تک کشمکش جاری رہی، تاہم تقریباً تین ماہ بعد محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا۔
تاہم 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی کے جموں وکشمیر حکومت سے الگ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔
غور طلب ہے کہ سنہ 2015 میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی جسے ایجنڈا آف الائنس کا نام دیا گیا۔ سیاسی نقطہ نظر کے لحاظ سے دونوں پارٹیوں کے نظریات یکسر مختلف تھے، اس لیے کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بی جے پی - پی ڈی پی اتحاد کی مخالفت کی تھی۔
ادھر مرحوم مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو سب سے بڑا منڈیٹ ملا ہے، لہذا یہ ریاست کی امن ترقی خوشحالی اور خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، تاہم حکومت سازی کے بعد مختلف مسائل کو لیکر دونوں پارٹیوں کے درمیان ان بن شروع ہو گئی۔ سب سے زیادہ اختلافات اس وقت شروع ہو گئے جب مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد ان کی قائم کردہ پارٹی زوال کا شکار ہوگئی ہے۔ کئی سینیئر رہنماؤں نے پارٹی کو خیر باد کہا کہ جب کہ پی ڈی پی کے متعدد سابق لیڈروں نے "اپنی پارٹی" تشکیل دی جسے بی جے پی کی "بی ٹیم" کہا جارہا ہے۔
اس مضموں کو ای ٹی وی بھارت اردو نے سنہ 2022 میں شائع کیا تھا، آج کے دن کی مناسبت سے اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔