اننت ناگ: دور حاضر میں بے روزگاری عروج پر ہے، پڑھے لکھے بے روزگار نوجوان سرکاری نوکریوں کے حصول کے لئے جدوجہد میں رہتے ہیں،حالانکہ سرکار کی جانب سے بے روزگاری کو قابو کرنے کے لئے مختلف فلاحی اسکیمیں متعارف کی گئیں ہیں۔بیشتر نوجوان نے اپنا وقت ضائع کئے بغیر ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کیا ہیں ۔اُن نوجوانوں میں ضلع اننت کے ساگم علاقہ سے تعلق رکھنے والے عاشق حسین میر بھی شامل ہیں۔ عاشق میر نے ٹراوٹ فش فارمنگ میں کمال کا مظاہرہ کرکے نہ صرف خود بلکہ کئی نوجوانوں کے لئے روزگار کا وسیلہ تیار کیا ہے۔
دراصل عاشق حسین پیشہ سے ایک ڈرائیور تھے۔ان کا کہنا ہے کہ آمدنی کم اور خرچہ زیادہ ہونے کے سبب ان کا گزارہ کرنا کافی مشکل ہو رہا تھا، اسلئے وہ اپنے ڈرائیور کے پیشہ سے مطمعن نہیں تھے۔اچھے روزگار کے لئے وہ متبادل کی تلاش میں تھے اور اسی دوران ان کے ذہن میں خیال آیا کہ ان کا علاقہ صاف و شفاف پانی کے وسائل سے بھرپور ہے اور کیوں نہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے،جس کے بعد انہوں نے محکمہ فشریز سے رابطہ کیا۔ متعلقہ محکمہ کی مدد سے عاشق حسین نے سنہ 2009 میں اپنے گھر کے قریب بہہ رہے نالے کے کنارے پر ایک چھوٹا سا ٹراوٹ مچھلی فارم قائم کیا،جہاں پر انہوں نے ریمبو ٹراوٹ کی فارمنگ شروع کی۔
عاشق حسین نے ڈرائیور کے پیشہ کو خیر باد کیا اور اپنی ساری توجہ فش فارمنگ پر مرکوز کی۔اپنے اہل خانہ کی مدد سے فارم پر کافی محنت کرکے انہوں نے کئی برس بعد فارم کو مزید وسعت دے دی اور 2 ریس وے پر مشتمل چھوٹے سے فارم کو 10 ریس وے تک پہنچایا دیا،جس سے فارم کی پیداوار سالانہ 10 کونٹل سے بڑھ کر 50 کونٹل تک پہنچ گئی۔
محکمہ فشریز کی مدد سے عاشق حسین نے، بِلیُو ریولُوشن،،اسکیم کے تحت سنہ 2018 میں ایک ہیچری فارم بھی قائم کیا،جہاں انہوں نے ریمبو ٹراوٹ مچھلی کے انڈوں کی افزائش شروع کی۔گزشتہ برس عاشق حسین نے 1 لاکھ 15 ہزار ٹراوٹ مچھلیوں کے انڈے دیگر مچھلی فارمز کو سپلائی کی، جس سے ان کی آمدنی میں مزید اضافہ ہو گیا۔
وہیں عاشق حسین نے کوکرناگ سیاحتی شاہراہ پر ایک،ریٹیل آوٹ لیٹ، بھی قائم کیا ہے جہاں وہ فرائڈ فش کے علاوہ تازہ مچھلیاں بھی فروخت کر رہے ہیں۔اس جگہ پر اکثر و بیشتر سیاح رُک کر فرائڈ فش سے لطف اندوز ہوتے ہیں،وہیں شاہراہ سے گزر رہے مختلف علاقوں کے لوگ تازہ مچھلیاں بھی خریدتے ہیں۔
اس کاروبار سے عاشق حسین نہ صرف اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتے ہیں، بلکہ وہ اپنے ساتھ مزید 7 بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔عاشق حسین نے محکمہ فشریز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بھرپور مدد سے وہ آج ایک کامیاب کاروباری بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے لئے ڈنمارک سے درآمد شدہ ہائبرڈ قسم کی مچھلیاں پالنے کے خواہاں ہیں، لہذا وہ متعلقہ محکمہ سے مذکورہ مچھلی کے بیج کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بار کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز محمد صدیق وانی نے کہا کہ لوگ ٹراوت فارمنگ میں اپنی دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ضلع اننت ناگ میں اس وقت 254 نجی فش یونٹس کام ہوئے ہیں جن میں 3 ہیچری فارم بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
- رینبو ٹراؤٹ مچھلی کو فروغ دینے میں پانزتھ ہیچری کا اہم کردار
- فش فارمنگ میں خواتین کی نمایاں کارکردگی
انہوں نے کہا کہ عاشق حسین میر جیسے نوجوانوں کی پہل سے دیگر نوجوان بھی نجی سیکٹر کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔انہوں نے روزگار کے متلاشی نوجوان سے اپیل کی کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر سرکاری اسکیموں سے استفادہ حاصل کریں اور اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں۔