اننت ناگ: وادی کشمیر نہ صرف قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے پوری دنیا میں مقبول ہے بلکہ وادئے گل پوش کو قدرت نے بے پناہ کاریگری کے ساتھ ساتھ قدرتی ذخائر سے مالا مال کیا ہے، جن میں پانی کا ذخیرہ بھی سر فہرست ہے، وادی کے گلیشئروں سے پگھلنے والا پانی نہ صرف وادی کے ہزاروں کنال ذرخیز زمین کو سیراب کرتا ہے بلکہ اسی پانی میں لاکھوں مچھلیوں کو بھی پنپنے میں مدد ملتی ہے۔ ایک جانب کشمیر میں کئی لوگ ایسے ہیں جن کا روزگار بلواسطہ یا بلا واسطہ شعبہ ماہ گیری سے وابستہ ہے، وہیں دوسری جانب حکومت بھی مذکورہ شعبے کو فروغ دینے کے حوالے سے گذشتہ کئی دہائیوں سے کوشاں ہے۔
جموں و کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت بیروزگاری پر قابو پانے کے لیے مختلف سرکاری اسکیمیں متعارف کروا رہی ہے تاکہ تعلیم یافتہ نوجوان سرکاری نوکریوں کے بجائے خود کا روزگار شروع کریں اور دوسروں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرسکیں۔ اسی غرض سے حکومت نے سال 1984 میں یورپین کمپنی کے تعاون سے کوکرناگ میں ٹراؤٹ فش فارم کا قیام عمل میں لایا، جہاں سے تاحال ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوا ہے، 300 کنال اراضی پر پھیلے ہوئے فش فارم کو فعال بنانے کی غرض سے متعلقہ محکمہ بھی کافی سنجیدہ ہے۔
تاہم منگل کی شام کوکرناگ کے مضافاتی علاقے میں بادل پھٹنے کے باعث مذکورہ علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جس کی وجہ سے ایشیا کے سب سے بڑے ٹراؤٹ فش فارم میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹراؤٹ فش فارم میں اُس وقت سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جب کوکرناگ کے نزدیکی جنگل میں بادل پھٹنے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا اور دیکھتے ہی دیکھتے باٹنیکل گارڈن کے ساتھ ساتھ ٹراؤٹ فش فارم میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔
سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فش فارم میں تعینات چیف پروجیکٹ آفیسر غلام محی الدین نے محکمہ کو متحرک کیا جن کی انتھک کاوشوں کے باعث فش فارم کو بھاری نقصان سے محفوظ رکھا، چیف پروجیکٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ہم نے سنا کہ کوکرناگ کے اوپری علاقے میں بادل پھٹا ہے جس علاقے میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوئی ہے تو ہم ایک دم متحرک ہوئے اور میں نے تمام ملازمین کو اس بات کی اطلاع دی کہ اوپر سے پانی کا بہاؤ تیزی سے نیچے کی جانب آرہا ہے۔
فش فارم میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے متعلقہ محکمہ کے جوائنٹ ڈائریکٹر عبدل المجید ٹاک نے کہا کہ محکمہ فیشرز کو اس بات کا مینڈیٹ ملا ہے کہ ماہ گیری شعبہ سے وابستہ نجی اداروں کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کا مقصد ہے کہ وادی کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ فارم محکمہ کی لائف لائن کے بطور کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس ہمیں بیس سے تیس لاکھ بیج کا ہدف ملا تھا، جو ہمیں ملک کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سطح پر بھی لوگوں کو فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی بات کا خدشہ تھا کہ کہیں محکمہ کو بھاری نقصان نہ اٹھا نا پڑے۔
سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے محکمہ کے ناظم محمد فاروق ڈار خود عین وقت پر کوکرناگ پہنچ گئے اور بھر پانی کے بہاؤ کا جائزہ لیا، شعبہ ماہ گیری کے ڈائریکٹر محمد فاروق نے کہا کہ جیسے ہی ہمیں بادل پھٹنے کی اطلاع موصول ہوئی ہم نے فوراً جنوبی کشمیر کے تمام ملازمین کو متحرک کیا اور ہدایت جاری کئے کہ فش فارم میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اوپر سے بہنے والے آلودہ پانی کو دوسری جانب منتقل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہم آلودہ پانی کو دوسری طرف منتقل کرنے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے، جس سے فش فارم لائو سٹاک کو بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
مزید پڑھیں: Cloudburst In Kokernag کوکرناگ میں بادل پھٹے سے ٹراؤٹ فش فارم میں بھاری نقصان ہوا
محکمہ فشریز کے ناظم اعلیٰ محمد فاروق کا کہنا ہے کہ مذکورہ فارم میں محض ایک فیصد نقصان ہوا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے، انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں کے اندر مذکورہ فارم میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے احتیاطی اقدامات اٹھائیں گے، جس سے فش فارم میں کم سے کم نقصان اٹھانا پڑے، ناظم اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین کی انتھک کاوشوں کا نتیجہ ہے جو انہوں نے حوصلہ کر کے ناگہانی آفت سے نمٹنے کے لئے مذکورہ فارم کو بھاری نقصان سے محفوظ رکھا۔