مذکورہ علاقے میں سڑک جیسی بنیادی سہولت کے فقدان سے گنجان آبادی کو کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کے دوران علاقے کی کثیر آبادی گھروں میں ہی محصور ہوجاتی ہے۔کیونکہ مذکورہ علاقے کی طرف جانے والی کچی ڈھلان سڑک پر پھسلن ہونے سے لوگوں کو خطرہ بنا رہتا ہے، گزشتہ برس مذکورہ علاقے میں کئی مریض سڑک نہ ہونے کے سبب وقت پر ہسپتال نہیں پہنچ سکے، جس کے نتیجے میں ان کی موت ہوئی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ' اس ترقی یافتہ دور میں بھی مذکورہ علاقہ کی عوام کو سڑک نہ ہونے کے باعث کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کا کہنا ہے انہیں چھوٹے موٹے کام کے لیے بھی کئی کلومیٹر پہاڑی راستے کو طے کرنا پڑتا ہے۔ علاقے کے طلبہ کا کہنا ہے کہ' وہ وقت پر کبھی اسکول نہیں پہنچ پاتے، کیونکہ ان کو اسکول آنے اور جانے میں کافی وقت ضائع ہوجاتا ہے، 90 کھمبوں پر مشتمل گورن کھل کی غریب عوام کے مطابق انہیں راشن اپنے کندھوں پر اٹھا کر کئی کلومیٹر پہاڑی سڑک کی مسافت طے کرنا پڑتا ہے، مقامی لوگوں نے کئی بار اس مشکلات کو دور کرانے کے لئے انتظامیہ کی توجہ اس دیرینہ مطالبہ کی جانب مبذول کرائی ہے'۔
تاہم ہر بار لوگوں کو جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا، معاملے کی کیفیت کو بھانپتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کے نے یہ مسئلہ ضلع کے ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر پیوش سنگلہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ' پہلے وہ مختلف محکموں کی ایک میٹنگ طلب کریں گے، جس میں یہ دیکھا جائے کہ کس علاقے میں رابطہ سڑک کا فقدان ہے، پھر ان علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحصیل یا صدر مقامات سے ملایا جائے گا۔