مقامی لوگوں نے متعدد بار انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ ان دونوں علاقوں کو ملانے کے لیے ایک روڈ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ تاہم انتظامیہ نے ان کے اس مطالبے پر کبھی غور نہیں کیا۔
سڑک نہ ہونے کے سبب لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا مقامی لوگوں کے مطابق رین آتھر کے اکثر لوگوں کا کاروبار گڈیدرامن علاقے سے وابستہ ہے، جس کے لیے انہیں متعدد مرتبہ مذکورہ علاقے کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ کاروبار سے منسلک افراد کو جب بھی کوئی بھاری چیز یا دکانوں کے لیے سامان لانا ہوتا ہے، تو انہیں مجبوراً 20 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق انہیں گڈیدرامن سے لارنو اور لارنو سے رین تک کافی مسافت طے کرنی پڑتی ہے، جبکہ ان دونوں علاقوں کے بیچ کی دوری محض دو سے ڈھائی کلومیٹر تک ہوگی۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ کے کئی بچے گڈیدرامن کے ہائر سیکینڈری اسکول میں زیر تعلیم ہیں، جنہیں روز سڑک کے فقدان کے باعث کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حالانکہ ان دونوں علاقوں کے بیچ سے نالہ گاورن میں متعدد بار پانی کا بہاؤ بڑھ جانے کے نتیجے میں مذکورہ علاقے کے بیشتر طلبہ گھر میں ہی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ ان دونوں علاقوں کے بیچ نالہ گاورن پر پل نہ ہونے کے سبب طلبہ کو نالہ پیدل پار کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے یہ مسئلہ محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایکزیکیٹو انجینئر وائلو سید اشفاق کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ 'مقامی باشندوں نے بیک ٹو ولیج میں بھی یہ شکایات درج کرائی تھی، جس کے بعد وائلو ڈیویژن نے بھی مذکورہ علاقے کا جائزہ لے کر ایک پلان مرتب کیا ہے۔اس تعلق سے سید اشفاق کا کہنا ہے کہ 'جیسے ہی ان کے بنائے ہوئے منصوبے کو منظوری مل جائے گی، وہ جلد ہی علاقے میں سڑک کی تعمیرات کا سلسلہ شروع کریں گے، تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔