یہ واقعہ تب پیش آیا جب ای ٹی وی نمائندہ اپنے آفیشل اسائنمنٹ کے حوالے سے وائلڈ لائف سنچری کا جائزہ لے رہے تھے۔ نمائندے نے جب دور سے تیندوے کو دیکھا تو ایسا لگا کہ وہ جانور سو رہا ہے۔ مگر شک ہونے پر نمائندے نے کچھ لوگوں کو مطلع کیا، جس کے بعد چند مقامی افراد موقع پر پہنچے۔
یہ تیندوا کئی روز قبل مر چکا تھا۔ نمائندے نے وائلڈ لائف محکمہ کے ملازمین کو اس کی اطلاع دی جس کے بعد محکمے کے اہلکاروں نے تیندوے کی لاش کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
بتایا جاتا ہے کہ تیندوے کی موت چند روز قبل ہوئی ہے۔ اگرچہ مذکورہ جانور پر کوئی زخم موجود نہیں تھا، تاہم پُر اسرار طریقے سے تیندوے کی موت ہونا محکمے کے لیے کئی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اس علاقے میں چند روز قبل کئی فٹ برف جمع تھی، جو چند دن پہلے ہی سورج کی تپش سے پگل گئی ہے۔ اس کے بعد علاقے میں ایسا کچھ دیکھنے کو ملا۔
معاملے کی حقیقت کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے وائلڈ لائف کے رینج آفیسر برینگی امتیاز احمد کے دفتر کا رخ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں گذشتہ شام محکمے کے اہلکاروں سے پتہ چلا کہ سنچری میں ایک مردہ تیندوا پایا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے کنٹرول روم کے تجربے کار ملازموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ مذکورہ تیندوے کی لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کروا لیں۔ ان کا ماننا ہے کہ تیندوے کی موت قدرتی طور پر واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیندوے کی لاش پر چوٹ کا کوئی نشان نہیں تھا جس سے سمجھا جا سکتا تھا کہ اس کو کسی نے اپنے مفاد کی خاطر مارا ہو۔
رینجر کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد پوری طرح سے پتہ چل جائے گا کہ اس جانور کی موت کیسے واقع ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ المیہ نہیں ہے کہ کسی جانور کی موت ایسے واقع ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدرت کا قانون ہے جس کو روکنا کسی کے ہاتھ میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی فارنسک رپورٹ نہیں آئی ہے۔ اس لیے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ رپورٹ آنے کے بعد یہ بات عیاں ہوجائے گی کہ کس طرح سے اس جانور کی موت واقع ہوئی ہے۔
امتیاز احمد کا کہنا ہے کہ ہمارا محکمہ ایسے مخلوق کو تحفظ فراہم کرنے میں دن رات اپنے فرائض انجام دے رہا ہے، تاکہ ایسے جانوروں کو بچایا جا سکے۔