جنوبی کشمیر میں واقع سیاحتی مرکز کوکرناگ کے تاجروں، دکانداروں اور شعبہ سیاحت سے جڑے افراد نے کوکرناگ میں بھی برفباری کے دوران سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی مانگ کی ہے۔
جموں کشمیر میں جہاں حالیہ برف باری سے جہاں شعبہ سیاحت سے جڑے افراد کے چہرے کھل اٹھے ہیں وہیں کوکرناگ میں متعدد لوگوں کے چہروں پر اداسی چھائی ہوئی ہے، کیوںکہ یہاں کے بیشتر افراد شعبہ سیاحت سے جڑے ہوئے ہیں اور سردیوں کے ایام میں یہاں سیاحتی سرگرمیاں تقریبا ٹھپ پڑ جاتی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کےساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ ’’ایک جانب جہاں گلمرگ اور پہلگام جیسے علاقوں میں برف باری سے سیاحت کو فروغ دینے کے لئے محکمہ سیاحت کی جانب سے ونٹر اسپورٹس اور فیسٹیول منعقد کیے جاتے ہیں، وہیں دوسری جانب وادی کے کئی سیاحتی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں کے لوگوں کا کاروبار برف باری کی وجہ سے بالکل ٹھپ ہو کر رہ جاتا ہے جن میں کوکرناگ بھی شامل ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ کوکرناگ کے بیشتر افراد، جن کا کاروبار شعبہ سیاحت سے منسلک ہے، گزشتہ قریب ڈیڑھ برس سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ شعبہ سیاحت سے منسلک ان افراد کا کہنا ہے کہ کوکرناگ میں ان دنوں کاروبار بالکل ماند پڑا ہوا ہے، کیوںکہ برفباری میں سیاح یہاں کا رخ نہیں کرتے، ’’محکمہ سیاحت نے کوکرناگ کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔‘‘
انہوں نے محکمہ سیاحت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’کوکرناگ کی طرح وادی کے کئی علاقے ابھی بھی محکمہ سیاحت اور سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ جن میں کوکرناگ کا سنتھن ٹاپ، مرگن ٹاپ، ماور ناگ، چوہر ناگ جیسے مشہور مقامات شامل ہیں۔‘‘
کوکرناگ کے عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام اور گلمرگ کی طرح سیاحوں کو کوکرناگ آمد کے لیے مدعو کرنے اور لبھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کے ساتھ ساتھ یہاں سیاحوں کے لیے سہولیات بھی میسر رکھی جائیں۔
انہوں نے محکمہ ٹوریزم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’کوکرناگ میں سیاحوں کے لیے ہٹس (Huts) کا انتظام ہے نہ پختہ ہوٹلز، ایسے میں سیاح یہاں کا رُخ کرنا کیونکر پسند کریں گے!‘‘
سیاحت سے وابستہ افراد نے یوٹی انتظامیہ سے کوکرناگ کا سیاحتی ڈھانچہ مضبوط کرنے کی مانگ کی ہے تاکہ اس شعبہ سے وابستہ افراد اپنے نان شبینہ کا انتظام کر سکیں۔