اننت ناگ (جموں کشمیر) : وادی کشمیر کے مختلف مقامات پر ریت باجری سمیت مختلف معدنیات کی کان کنی کی جاتی ہے جس کے لئے محکمہ جیولوجی اینڈ مائنینگ کو متحرک کیا گیا ہے تاکہ وہ اس قدرتی وسائل کی دیکھ ریکھ کرے اور ہر ایک مقام پر کھدائی قانونی طریقے سے انجام دی جا سکے۔ اور اس کے لیے انتظامیہ کی جانب سے ایک طریقہ کار بھی عمل میں لایا گیا ہے تاکہ غیر قانونی طور کان کنی کرنے والے خود غرص عناصر پر نکیل کسی جا سکے تاہم اس سب کے باوجود کئی علاقوں سے شکایتیں موصول ہو رہی ہیں کہ کچھ ٹھیکہ دار ان احکامات کو بالائے تاک رکھ کر اپنی من مرضی سے کھدائی انجام دے رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں نالہ برنگی سے متصل رہائش پذیر باشندوں کھدائی کر رہے ٹھیکہ دار پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ نالہ برنگی کے بلاک نمبر 10 کے مختلف مقامات پر غیر قانونی طور کھدائی کے ذریعے گہرے گھڑے بنائے گئے ہیں، جس سے علاقے میں زرعی اراضی کی سینچائی ہونا اب ناممکن سا لگ رہا ہے۔ جبکہ علاقے سے گزرنے والی نہر، جو کسانوں کو سینچائی کے لئے درکار ہوتی ہے اُس کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے الزامات دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ٹھیکہ دار مقامی ٹریکٹر ڈرائیوروں سے رائلٹی وصولتے ہیں جو مقامی باشندوں کو ہرگز قبول نہیں۔‘‘
وہیں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ٹھیکہ دار کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین برس قبل قانونی طریقے سے بلاک 10 کو ٹینڈر کے ذریعے لیز پر لیا ہوا ہے اور اس کے لیے انہوں نے حکومت کو کروڑوں روپے دئے ہیں۔ ٹھیکہ دار کا دعویٰ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائنز کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے ہی وہ کھدائی انجام دے رہے ہیں تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ نالہ برنگی میں غیر قانونی طور اور چوری چھپے کھدائی انجام دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: Protest Against Illegal Mining پابندی کے باوجود اننت ناگ میں کان کنی جاری، مقامی مزدوروں کا احتجاج
اس معاملے کو نمائندے نے جیولوجی اینڈ ماننگ کے ڈی ایم او، ڈاکٹر شوکت حسین کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ چند سال قبل ضلع کے تین مختلف مقامات پر کان کنی اور باجری کو قانونی طریقے سے ٹنڈر آؤٹ کیا اور انہیں ٹھیکیداروں کو سونپا گیا ہے۔ جن میں بلاک ایک، بلاک چار اور بلاک دس شامل ہیں اور ان پر قانونی طریقے سے کام کاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کی جانب سے شکایتیں موصول ہو رہی ہیں جس کے لیے وہ ایک ٹیم تشکیل دیں گے جو مزکورہ بلاک میں جاکر معاملے کی تہہ تک جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اگر مائننگ پلان کے برعکس ٹھیکیدار نے کام کیا ہوگا تو اسکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘