اننت ناگ: وادی کشمیر میں خریف فصلوں کی بوائی اور کاشتکاری کا موسم شروع ہو گیا ہے۔ خریف فصلوں کا دورانیہ اپریل سے جون تک، جبکہ کٹائی اور اترائی اکتوبر سے شروع ہوتی ہے۔ اگرچہ وادی میں مکئی، راجما، لہسن پیاز و دیگر کئی فصلوں کے بیج بوئے گئے ہیں، تاہم دھان کی پنیری لگانا ابھی باقی ہے جس کی شروعات جون کے مہینے سے شروع ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دھان کی پنیری لگانے کے لئے پانی کی کافی ضرورت پڑتی ہے۔
اگرچہ خریف فصلوں خاص کر دھان کی پنیری کا سیزن شروع ہونے سے قبل ہی آبپاشی نہروں کی صفائی عمل میں لائی جاتی تھی، تاکہ ضرورت کے وقت کھیتوں میں بہ آسانی پانی پہنچ سکے، تاہم ستم ظریفی ہے کہ دھان کی پنیری کا موسم قریب ہے اس کے باوجود بھی ابھی تک ضلع اننت ناگ کی بیشتر آبپاشی نہروں کی صفائی عمل میں نہیں لائی گئی، جس میں خاص کر اونتی پورہ کنال شامل ہے، نہروں میں ملبہ کے انبار جمع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف پانی کی روانی میں رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں بلکہ پانی کی مقدار میں بھی کمی ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: Aishmuqam Shah Koul عشمقام سے بہہ رہی تاریخی 'شاہ کل' آلودگی کا شکار
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کسانوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی عروج سیزن کے دوران پانی کی قلت پیدا ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے کسان دھان کی پنیری کے بدلے مکئی اور راجما کی کاشتکاری کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ وہیں کچھ علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی سے دھان کی پنیری سوکھ گئی تھی،جس سے کسانوں کو کافی نقصان ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب سرکار کسانوں کی باز آبادکاری کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے۔ کسانوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے ذریعہ فائدہ پہنچانے کی بات کہی جاتی ہے، تو دوسری جانب زمینداروں کے تعئیں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، کیونکہ قبل ازوقت کسانوں کو ضروری سہولیت کی دستیابی کو یقینی نہیں بنایا جا رہا ہے۔ کسانوں نے سرکار سے آبپاشی نہروں کی فوری طور صفائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا، تاکہ بلا خلل سینچائی کو یقینی بنایا جا سکے۔