ادب اور صحافت سے جڑی شخصیات کا کہنا ہے کہ مقبول ویرے صحافت کی دنیا کے ایک عظیم شہکار تھے، انہوں نے نہ صرف صحافت بلکہ ادبی دنیامیں بھی اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے جانے سے ادبی و صحافتی حلقوں میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔
مقبول ویرے نے سنہ 1983 میں ادبی دنیا میں قدم رکھا،شاعرکے ساتھ ساتھ وہ ایک اچھے افسانہ نگار بھی تھے۔
انہوں نے 1983 میں 'انگوٹھا' نام کے عنوان سے ایک افسانہ لکھا جس پر انہیں کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔
مقبول ویرے گزشتہ کئی برس سے ریڈیو کشمیرکے مشہور بلیٹن شہر بین کے لیے بطور نمائندہ اپنی خدمات انجام دے رہے تھے وہ اردو روزنامہ چٹان کے ساتھ بھی منسلک تھے، ویرے سچ نیوز کے نام سے ایک ویب پورٹل بھی چلارہے تھے۔
ساٹھ سالہ مقبول ویرے ضلع اننت ناگ کے چینی چوک محلہ خواجہ میر علی کے رہنے والے ہیں تاہم وہ گزشتہ کئی برسوں سےکھنہ بل میں اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔
واضح رہے کہ مقبول ویرے بدھ کے روز اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، مقبول ویرے کو کل ان کے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے چینی چوک میں پرنم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا، ان کے جنازے میں ادب، صحافت،و سماجی تنظیموں سے وابستہ شخصیات سمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔