وادی میں اس وقت میوہ جات خصوصاً سیبوں کا سیزن عروج پر ہے تاہم نامساعد حالات کی وجہ سے کسان اور باغ مالکان سیبوں کو درختوں سے نہیں اتار رہے ہیں جس کی وجہ سے سیب از خود درختوں سے گر کر ضائع ہو رہے ہیں۔
اس صورتحال کے باعث جنوبی کشمیر میں کسان اپنے باغات میں نئی دوائیوں کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں جس سے کسانوں کے مطابق سیب درختوں سے گرنے کے بجائے مزید کچھ دنوں تک درختوں پر ٹِک سکیں گے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سیبوں کو درختوں سے گرنے سے روکنے کے لیے انہیں اپنے باغات میں مرحلہ وار طریقے سے دو سے تین بار دواؤں کا چھڑکاؤ کرنا پڑ رہا ہے جس سے سیب کچھ اور وقت تک درختوں پر ہی ٹک سکیں گے۔
انہوں نے حالات میں بہتری کی امید کرتے ہوئے کہا کہ دوائی کی وجہ سے کچھ اور دنوں تک میوہ درختوں سے نہیں گرے گا اور حالات بہتر ہونے کے بعد ہم سیبوں کو اتار کر انہیں بازار میں فروخت کر سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے 5اگست کو دفعہ 370کی منسوخی کے بعد گورنر انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندشیں عائد کرنے کے علاوہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کیا گیا۔ بندشوں اور قدغنوں سے جہاں عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی وہیں میوہ صنعت سے جڑے تاجرین و کسانوں کو بھی شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پبلک ٹریفک کی عدم دستیابی، غیر یقینیت کی صورتحال کے باعث کسان درختوں سے سیب نہیں اتار رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ جنوبی کشمیر خصوصا پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کی اکثر آبادی سیب کی کاشت یا تجارت سے ہی منسلک ہے۔