ETV Bharat / state

کشمیر: جسمانی طور معذور افراد نالاں

وادی کشمیر میں سرکاری دفاتر میں ریمپس کی سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے جسمانی طور معذور افراد کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

کشمیر میں جسمانی طور معذور افراد کو کافی مشکلات کا سامنا
کشمیر میں جسمانی طور معذور افراد کو کافی مشکلات کا سامنا
author img

By

Published : Dec 13, 2019, 10:49 PM IST


اگرچہ جسمانی طور معذور افراد کی سہولیات کو ممکن بنانا محکمہ سوشل ویلفیئر کی ذمہ داری ہے تاہم متعلقہ محکمہ میں بنیادی ڈھانچہ کی کمی پائی جا رہی ہے نتیجتاً محکمہ معذور افراد کی بازآبادکاری اور ان کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے میں زمینی سطح پر ناکام ثابت ہو رہی ہے.

کشمیر میں جسمانی طور معذور افراد کو کافی مشکلات کا سامنا


ضلع اننت ناگ میں ماہانہ سرکاری وظیفہ و دیگر ضروری کام کاج کے سلسلے میں روزانہ آنے والے معزور افراد کو کئی سیڑھیاں عبور کرکے دفتر تک رسائی ممکن بنانے میں کافی مشقت کرنا پرتی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہویے آل جموں و کشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید احمد شیر گجری نے کہا کہ انتظامیہ نے معذور افراد کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا ہے.
انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری دفاتر خاص کر محکمہ سماجی بہبود کے دفتر میں معذور افراد کے لیے سیڑھیوں کا متبادل (ریمپ) بنانے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے،جس کے سبب انہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

سنہ 2011 میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں معذور افراد کی کل تعدا 361702 ہے، تاہم خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ نا مساعد حالات اور سرحد پر شیلنگ کی وجہ سے معزور افراد کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے..

نیشنل ڈس ایبلٹی نیٹورک کشمیر کے نمائندہ جاوید احمد ٹاک کا کہنا ہے کہ تین 3 دسمبر 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دلی میں ایکسیسبل انڈیا مہم چلایی گیی اے آئی سی مہم کے دوران حکومت نے ملک کی ہر ریاست میں 25 پچیس ایسےعمارتوں کی نشاندہی کی گئی جن کی تجدید و مرمت کرکے سیڑھیوں کے بدلے ریمپس لگانے کی تجویز پیش کی گئی.

اس پروجیکٹ کی عمل آوری کے لئے 2016 میں ریاست جموں و کشمیر کے لیے ایک کروڑ چوالیس 14400000 روپیے کی رقم محکمہ سماجی بہبود کو واگزار کی گیی،تاہم متعلقہ محکمہ کی جانب سے اس منصوبہ پر ابھی تک کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی واگزار کی گئی رقم کو معذور افراد کے استفادہ کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ہے.

جاوید احمد ٹاک کے مطابق سنہ 2018 میں انہوں نے ہائی کورٹ سرینگر میں ایک عرضی بھی داخل کی ہے جس میں انہوں نے ریاست جموں و کشمیر میں ڈس ایبلٹی ایکٹ کو نافذ کرنے سرکاری دفاتر میں ریمپس بنانے اور ایکسیسبل انڈیا مہم کے تحت واگزار کیے گئے فندس کو استعمال کرنے اور ماہانہ وظیفہ ایک ہزار سے بڑھا کر تین ہزار کرنے کی درخواست کی ہے.تاہم زمینی سطح پر ابھی تک خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آیے ہیں.

ادھر ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کی سیکریٹری رافیہ حسن خاکی نے کہا کہ وہ معزور افراد کے مطالبات خاص کر سرکاری دفاتر میں ریمپس کی عدم دستیابی کا مسئلہ انتطامیہ کے ساتھ اٹھائیں گے تاکہ ان کا ازالہ جلد سے جلد ممکن بن سکے.


اگرچہ جسمانی طور معذور افراد کی سہولیات کو ممکن بنانا محکمہ سوشل ویلفیئر کی ذمہ داری ہے تاہم متعلقہ محکمہ میں بنیادی ڈھانچہ کی کمی پائی جا رہی ہے نتیجتاً محکمہ معذور افراد کی بازآبادکاری اور ان کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے میں زمینی سطح پر ناکام ثابت ہو رہی ہے.

کشمیر میں جسمانی طور معذور افراد کو کافی مشکلات کا سامنا


ضلع اننت ناگ میں ماہانہ سرکاری وظیفہ و دیگر ضروری کام کاج کے سلسلے میں روزانہ آنے والے معزور افراد کو کئی سیڑھیاں عبور کرکے دفتر تک رسائی ممکن بنانے میں کافی مشقت کرنا پرتی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہویے آل جموں و کشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید احمد شیر گجری نے کہا کہ انتظامیہ نے معذور افراد کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا ہے.
انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری دفاتر خاص کر محکمہ سماجی بہبود کے دفتر میں معذور افراد کے لیے سیڑھیوں کا متبادل (ریمپ) بنانے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے،جس کے سبب انہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

سنہ 2011 میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں معذور افراد کی کل تعدا 361702 ہے، تاہم خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ نا مساعد حالات اور سرحد پر شیلنگ کی وجہ سے معزور افراد کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے..

نیشنل ڈس ایبلٹی نیٹورک کشمیر کے نمائندہ جاوید احمد ٹاک کا کہنا ہے کہ تین 3 دسمبر 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دلی میں ایکسیسبل انڈیا مہم چلایی گیی اے آئی سی مہم کے دوران حکومت نے ملک کی ہر ریاست میں 25 پچیس ایسےعمارتوں کی نشاندہی کی گئی جن کی تجدید و مرمت کرکے سیڑھیوں کے بدلے ریمپس لگانے کی تجویز پیش کی گئی.

اس پروجیکٹ کی عمل آوری کے لئے 2016 میں ریاست جموں و کشمیر کے لیے ایک کروڑ چوالیس 14400000 روپیے کی رقم محکمہ سماجی بہبود کو واگزار کی گیی،تاہم متعلقہ محکمہ کی جانب سے اس منصوبہ پر ابھی تک کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی واگزار کی گئی رقم کو معذور افراد کے استفادہ کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ہے.

جاوید احمد ٹاک کے مطابق سنہ 2018 میں انہوں نے ہائی کورٹ سرینگر میں ایک عرضی بھی داخل کی ہے جس میں انہوں نے ریاست جموں و کشمیر میں ڈس ایبلٹی ایکٹ کو نافذ کرنے سرکاری دفاتر میں ریمپس بنانے اور ایکسیسبل انڈیا مہم کے تحت واگزار کیے گئے فندس کو استعمال کرنے اور ماہانہ وظیفہ ایک ہزار سے بڑھا کر تین ہزار کرنے کی درخواست کی ہے.تاہم زمینی سطح پر ابھی تک خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آیے ہیں.

ادھر ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کی سیکریٹری رافیہ حسن خاکی نے کہا کہ وہ معزور افراد کے مطالبات خاص کر سرکاری دفاتر میں ریمپس کی عدم دستیابی کا مسئلہ انتطامیہ کے ساتھ اٹھائیں گے تاکہ ان کا ازالہ جلد سے جلد ممکن بن سکے.

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.