گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی اور رواں برس عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے عائد لاک ڈائون اور بندشوں کے سبب سیاحت سے جڑے افراد کی روزی بے حد متاثر ہوئی ہے۔
کشمیر میں شعبہ سیاحت کے ساتھ تقریبا چار لاکھ افراد منسلک ہیں، جن میں ہوٹل و ریسٹورنٹ مالکان اور ان میں کام کرنے والا عملہ، شکارا والے، ٹور اینڈ ٹراول ایجنسیوں سے منسلک افراد، گھوڑے بان، ٹورسٹ گائڈ، ہاؤس بوٹ مالکان وغیرہ شامل ہیں۔
کشمیر عوام کے لئے ہڑتال، کرفیو یا بندشیں نئی بات نہیں، تاہم گزشتہ ایک سال سے مسلسل بند رہنے کے سبب کاروباری اداروں پر بُرے اثرات پڑنے سے سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد کی زندگی بد سے بدتر ہو گئی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع مشہور سیاحتی مقام ڈکسم اور کوکرناگ میں سال کے اس موسم میں وادی و بیرون وادی سے ہزاروں کی تعداد میں سیاح وارد ہوتے تھے جس سے سیاحتی شعبے سے منسلک افراد کا چولہا سال بھر چلتا تھا۔
ہوٹل، ہَٹ اور ریسٹورنٹ مالکان کے علاوہ مقامی دکاندار، گھوڑے بان اور گائیڈ بھی اپنے روزگار کا بندوبست کرتے تھے۔ تاہم گزشتہ برس دفعہ 370کی منسوخی کے بعد عائد بندشیں اور اب کورونا کی وجہ سے عائد لاک ڈائون سے اس شعبہ سے منسلک افرد کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
محکمہ سیاحت سے بھاری کرائے کی بنیاد پر لی ہوئی ہٹ کے ٹھیکیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے کرایہ میں چھوٹ دی جائے تاکہ اس وبائی صورتحال میں انہیں کچھ حد تک راحت مل سکے، کیونکہ وہ سال بھر سے بیکار بیٹھے ہوئے ہیں۔