اننت ناگ: گرودوارہ پربندھک کمیٹی، اننت ناگ، کے چیئرمین گیانی راجندر سنگھ نے موجودہ انتظامیہ سمیت سابق حکومتوں پر سکھ برادری کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وادی کشمیر میں آباد سکھ برادری کو خصوصی درجہ دینے، ریزرویشن کے تحت پڑھے لکھے سکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ اسکولوں اور کالجوں میں پنجابی زبان کو پڑھائے جانے کے حوالہ سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ گرودواره پربندھک کمیٹی، اننت ناگ، کے چیئرمین نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے وادی کشمیر میں رہائش پزیر سکھ برادری کو ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گیانی راجندر سنگھ نے کہا کہ ’’کشمیر میں پنڈتوں کی طرح سکھ طبقے کے لوگ بھی مختلف علاقوں میں آباد ہیں اور سکھ اقلیتی طبقہ بھی دیگر اقلیتوں کی طرح ریزرویشن کا حقدار ہے۔ پنجابی زبان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے اسکولوں سے لیکر یونیورسٹی سطح پر پنجابی زبان کو پڑھائے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سنگھ نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر میں جاری نامساعد حالات کے باوجود سکھ برادری نے ہجرت کے بجائے وادی کشمیر میں ہی رہائش کو ترجیح دی تاہم اس کے باوجود سرکار سکھ برادری کو دیگر طبقوں کی طرح ریزرویشن کیٹگری کے زمرے میں نہیں لا رہی۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Sikhs on Delimitation: سکھوں کو فراموش کرنے کے برے نتائج برآمد ہوں گے: سکھ تنظیم
گوردوارہ پربندھک کمیٹی، اننت ناگ، کے اراکین نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے پنڈتوں کی طرح کشمیر میں رہائش پذیر سکھ برادری کو بھی وزیر اعظم کے روزگار پیکیج میں شامل کرنے کی اپیل کی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’سکھ نوجوانوں کو ریزرویشن سے نظر انداز کرنا آئین ہند کے دفعہ 124 کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘ گیانی راجندر سنگھ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’سکھ برادری - جو ریاست میں مائیکرو اقلیت میں شامل ہے - کو سرکاری ملازمتوں میں 3 فیصد ریزرویشن فراہم کی جائے۔‘‘