اننت ناگ: جموں کشمیر میں گذشتہ کئی برسوں سےجمہوری نظام مفلوج ہے، یہاں کے عوام انتخابات کا بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، لیکن یہ انتظار ختم ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ یہاں آئے دن نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں، جب کہ قانون بنانا منتخب سرکار کے اختیار میں ہونا چاہیے تھا۔ گزشتہ 75 برسوں کے دوران جو قوانین منتخب شدہ حکومتوں کی جانب سے بنائے گئے تھے ان قوانین کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈالا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے جموں کشمیر میں مشکلات کم ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ رہے ہیں، لہذا ہمیں متحد ہو کر ایک مضبوط سرکار بنانے کی ضرورت ہے۔ان باتوں کا اظہار ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے سرپرست اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے اننت ناگ میں پارٹی ورکروں سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پر مذہبی، سیاسی یا سماجی رہنماؤں کے خلاف کارروائی جاری رہی تو پھر سرکار کو یہاں کی نوے فیصد آبادی کو جیل بھیجنا ہوگا، انہوں نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری چھان بین کے بعد ان ہی لوگوں کے خلاف کاروائی کریں جن کا ملیٹنسی سے کوئی تعلق ہو، لیکن عسکریت پسندی کی آڑ میں بے گناہ شہریوں پر ظلم نہ کریں۔ شک و شبہات کی بنیاد پر ہر کسی کو جیل بھیجنا نہ صرف جمہوریت کے لئے بلکہ ریاست کی امن ترقی اور خوشحالی کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے نے کچھ اچھے اقدام اٹھا ئے گئے ہیں،جس کی بدولت وادی میں عسکریت پسندی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکار کی کوششوں سے یہاں سنگ باری اور ہڑتالوں کا سلسلہ بند ہواہے۔ لیکن شک کی بنیاد پر سیاسی سماجی اور مذہبی رہنماؤں کے خلاف پی ایس اے تھوپ کر انہیں جیل میں ڈالنے سے عوام کے ذہنوں میں سرکار کی پالیسی پر شک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ورکرس کنونشن کے دوران این سی کے رہنما اور ضلع ترقیاتی کونسل اننت ناگ کے چیئرمین محمد یوسف گورسی سمیت کئی پنچ سرپنچوں نے ڈی پی اے پی میں شمولیت کی۔ اس موقع پر جی ایم سروری، تاج محدین،محمد امین بٹ کے علاوہ کئی سینئر سیاسی رہنماؤں سمیت ورکروں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔
مزید پڑھیں:Democratic Azad Party ہمیں عسکریت پسندی کے خلاف لڑائی لڑنی ہوگی، غلام نبی آزاد