ETV Bharat / state

Timber Smuggling in The Name of ‘kashmir Notice’: 'کشمیر نوٹس' کے نام پر سبز سونے کی لوٹ! حکام کا انکار

author img

By

Published : Jun 3, 2022, 5:16 PM IST

’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر تن آور اور سرسبز درختوں کی بے دریغ کٹائی Timber Smuggling in Kokernagمیں محکمہ جنگلات کے بعض ملازمین کی ساز باز کے الزامات کو ڈی ایف او کوکرناگ نے مسترد کر دیا۔

Forest Department refutes Green gold smuggling allegations in the name of Kashmir notice
Forest Department refutes Green gold smuggling allegations in the name of Kashmir notice

اننت ناگ: جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے ڈکسم رینج میں سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ Timber Smuggling in Kashmir مقامی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر بعض خودغرض عناصر کی جانب سے تن آور اور سرسبز درختوں کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر نوٹس سے جنگلات میں رہائش پذیر عوام کے ساتھ ساتھ سرکاری خزانے کو بھی فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔‘‘

’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر سبز سونے کی لوٹ! حکام کا انکار

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’فاریسٹ ڈپارٹمنٹ نے جنگلات کے نزدیک رہائش پذیر افراد کو سہولت پہنچانے کی غرض سے کشمیر نوٹس کا نفاذ عمل میں لایا۔ Timer Smuggling in the name of ‘kashmir Notice’ اس کے تحت لوگوں کو از خود یا قدرتی آفات کے سبب اکھڑ کر گرچکے درختوں اور انکی شاخوں کو استعمال میں لانے کی اجازت حاصل ہوتی ہے تاہم بعض خود غرض عناصر گرے ہوئے درختوں کے بجائے سرسبز اور تن آوار درختوں کو کشمیر نوٹس کے نام پر کاٹنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’بعض خود غرض عناصر گڈول، کوکرناگ کے جنگلات سے گزشتہ کئی ماہ سے ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر نوٹس کے نام پر ڈکسم رینج کے 98-V کمپارٹمنٹ میں جنگل اسمگلر سرگرم ہیں، جو بے رحمی سے تن آور درختوں کو جڑ سے اکھاڑنے میں مصروف عمل ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر محکمہ ایسے ہی خواب خرگوش میں مگن رہا تو وہ دن دور نہیں جب قوم کا یہ سرمایہ اپنی آخری دہلیز پر پہنچ جائے گا۔‘‘

مقامی لوگوں نے محکمہ جنگلات کے ملازمین پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’محکمہ کے ملازمین ایسے شر پسند عناصر کے ساتھ مل کر جنگلات کا صفایا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘ لوگوں کا الزام ہے کہ ’’محکمہ کے چند خود غرض ملازمین کشمیر نوٹس کے نام پر جعلی کاغذات تیار کر کے سبز سونے کی اسمگلنگ کے لیے رواستہ ہموار کرتے ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت نے اس مسئلہ محکمہ کے ڈی ایف او محمد رمضان میر کے ساتھ بات کی تو انہوں نے ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر جنگلات کی لوس کھسوٹ کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ کی جانب سے مستحقین کو کشمیر نوٹس کے تحت جنگل میں خشک اور گرے ہوئے پیڑوں کو کاٹنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ محکمہ کا کوئی ملازم جنگل اسمگلنگ میں ملوث ہو، اور اگر اس طرح کی کارروائی میں کسی کو قصوروار پایا جائے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ جنگلات کی جانگ سے ’کشمیر نوٹس‘ کا باضابطہ ایک مکمل اور مضبوط نظام ہے تاہم بعض افراد ذاتی رنجش کی وجہ سے مستحقین اور محکمہ کو بدنام کرنے کے درپے ہیں۔

وادی کشمیر اپنی بے پناہ قدری خوبصورتی کے سبب دنیا بھر میں مشہور ہے۔ وادی کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے کے لیے سب سے زیادہ یہاں کے لہلہاتے جنگلات کا نمایاں کردار رہا ہے۔ کشمیر کے ہر حصے میں سبز سونے کی کان سے لیس پہاڑ اور جنگلات نظر آتے ہیں۔ تاہم ستم ظریفی کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اس سبز سونے کی لوٹ گھسوٹ جاری ہے۔

اننت ناگ: جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے ڈکسم رینج میں سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ Timber Smuggling in Kashmir مقامی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر بعض خودغرض عناصر کی جانب سے تن آور اور سرسبز درختوں کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر نوٹس سے جنگلات میں رہائش پذیر عوام کے ساتھ ساتھ سرکاری خزانے کو بھی فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔‘‘

’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر سبز سونے کی لوٹ! حکام کا انکار

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’فاریسٹ ڈپارٹمنٹ نے جنگلات کے نزدیک رہائش پذیر افراد کو سہولت پہنچانے کی غرض سے کشمیر نوٹس کا نفاذ عمل میں لایا۔ Timer Smuggling in the name of ‘kashmir Notice’ اس کے تحت لوگوں کو از خود یا قدرتی آفات کے سبب اکھڑ کر گرچکے درختوں اور انکی شاخوں کو استعمال میں لانے کی اجازت حاصل ہوتی ہے تاہم بعض خود غرض عناصر گرے ہوئے درختوں کے بجائے سرسبز اور تن آوار درختوں کو کشمیر نوٹس کے نام پر کاٹنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’بعض خود غرض عناصر گڈول، کوکرناگ کے جنگلات سے گزشتہ کئی ماہ سے ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر نوٹس کے نام پر ڈکسم رینج کے 98-V کمپارٹمنٹ میں جنگل اسمگلر سرگرم ہیں، جو بے رحمی سے تن آور درختوں کو جڑ سے اکھاڑنے میں مصروف عمل ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر محکمہ ایسے ہی خواب خرگوش میں مگن رہا تو وہ دن دور نہیں جب قوم کا یہ سرمایہ اپنی آخری دہلیز پر پہنچ جائے گا۔‘‘

مقامی لوگوں نے محکمہ جنگلات کے ملازمین پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’محکمہ کے ملازمین ایسے شر پسند عناصر کے ساتھ مل کر جنگلات کا صفایا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘ لوگوں کا الزام ہے کہ ’’محکمہ کے چند خود غرض ملازمین کشمیر نوٹس کے نام پر جعلی کاغذات تیار کر کے سبز سونے کی اسمگلنگ کے لیے رواستہ ہموار کرتے ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت نے اس مسئلہ محکمہ کے ڈی ایف او محمد رمضان میر کے ساتھ بات کی تو انہوں نے ’کشمیر نوٹس‘ کے نام پر جنگلات کی لوس کھسوٹ کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ کی جانب سے مستحقین کو کشمیر نوٹس کے تحت جنگل میں خشک اور گرے ہوئے پیڑوں کو کاٹنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ محکمہ کا کوئی ملازم جنگل اسمگلنگ میں ملوث ہو، اور اگر اس طرح کی کارروائی میں کسی کو قصوروار پایا جائے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ جنگلات کی جانگ سے ’کشمیر نوٹس‘ کا باضابطہ ایک مکمل اور مضبوط نظام ہے تاہم بعض افراد ذاتی رنجش کی وجہ سے مستحقین اور محکمہ کو بدنام کرنے کے درپے ہیں۔

وادی کشمیر اپنی بے پناہ قدری خوبصورتی کے سبب دنیا بھر میں مشہور ہے۔ وادی کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے کے لیے سب سے زیادہ یہاں کے لہلہاتے جنگلات کا نمایاں کردار رہا ہے۔ کشمیر کے ہر حصے میں سبز سونے کی کان سے لیس پہاڑ اور جنگلات نظر آتے ہیں۔ تاہم ستم ظریفی کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اس سبز سونے کی لوٹ گھسوٹ جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.