اننت ناگ (جموں کشمیر) : جدید دور میں رابطہ سڑکوں کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، اور اسی حوالہ سے جموں و کشمیر انتظامیہ، مرکزی سرکار بھی یو ٹی میں سڑکوں کا جال بچھانے کے لیے ہر سال سینکڑوں کروڑ روپے خرچ کرتی ہے، تاہم جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں آج کے اس تیز رفتار دور میں بھی کچھ رابطہ سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور اس کے باوجود سڑکوں کی مرمت کے حوالہ سے انتظامیہ، متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
سرینگر - جموں قومی شاہراہ کے نزدیک بجبہاڑہ کے کئی علاقے مرکزی اہمیت حامل ہیں، قصبہ بجبہاڑہ میں ہی سیکورٹی فورسز کے لئے وادی کشمیر کا سب سے بڑا رن وے بنایا گیا ہے جو ایمرجنسی لینڈنگ کے دوران استعمال میں لایا جائے گا، وہیں اس قصبہ میں کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں سڑکوں کی خستہ حالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ معمولی بارشوں کے بعد جمع پانی سے یہ سڑکیں جھیل نما مناظر پیش کرتی ہیں۔ ان اہم مگر خستہ حال سڑکوں کی فہرست میں بجبہاڑہ کے تلخن علاقے کی رابطہ سڑک بھی شامل ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سیمتھن کو تلخھن علاقے سے جوڑنے والی دو کلو میٹر طویل سڑک انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ سڑک دو علاقوں کی گنجان آبادی کو آپس میں ملاتی ہے، وہیں ریل خدمات سے لوگوں کو جوڑنے کے لیے اہم ترین راستہ بھی اس علاقے سے ہوکر گزرتا ہے، تاہم برسوں سے سڑک خستہ ہونے کے باعث لوگوں کو عبور و مرور میں سخت مشکلات درپیش ہیں۔
مزید پڑھیں: بجبہاڑہ پہلگام سڑک کی مرمت میں غیر معیاری میٹریل کا استعمال
لوگوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی کے دوران مریضوں کو اسپتال منتقل کرنے میں اُنہیں سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اُنہوں نے کہا: ’’ہمیں مریضوں کو کندھے پر اُٹھا کر اسپتال لے جانا پڑتا ہے، خاص کر حاملہ خواتین کو علاقے کے لوگ کندھوں یا چارپائی پر اُٹھا کر ہی اسپتال پہنچاتے ہیں، کیونکہ خستہ حال سڑکوں پر گاڑی چلانے کے دوران مزید کسی حادثے یا مریض کو تکلیف / نقصان پہنچنے کا اندیشہ لاحق رہتا ہے۔‘‘ رابطہ سڑک کی حالت اس قدر خستہ ہے کہ اس پر بنے گڑھوں میں پانی جمع رہتا ہے جو راہگیروں خاص کر اسکولی بچوں کے لیے کافی تکلیف دہ ہے۔
لوگوں نے دعویٰ کیا کہ رابطہ سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے کئی بار انہوں نے حکام کو آگاہ کیا تاہم ’’حکام ٹس سے مس نہ ہوئے۔‘‘ اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائدہ نے جب فون پر نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے ڈپٹی منیجر ماجد احمد سے بات کی تو انہوں نے یقین دہانی کی کہ وہ علاقہ کا جائزہ لیں گے اور جائزہ لینے کے بعد ضروری کارروائی انجام دی جائے گی۔