ETV Bharat / state

People's Reactions On DDC Elections: ڈی ڈی سی انتخابات کے ایک برس بعد لوگوں کے تاثرات

سنہ 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر میں پہلی بار ضلع ترقیاتی کونسل کے District Development Council Elections انتخابات منعقد کئے گئے۔ نومبر، دسمبر 2020 میں ان انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ ان انتخابات میں مجموعی شرح 50 فیصد سے زیادہ رہی۔ تاہم پہاڑی علاقوں میں سب سے زیادہ رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔

ڈی ڈی سی انتخابات کے ایک برس بعد لوگوں کے تاثرات
ڈی ڈی سی انتخابات کے ایک برس بعد لوگوں کے تاثرات
author img

By

Published : Dec 29, 2021, 12:04 PM IST

جموں وکشمیر Jammu and Kashmir میں جب بھی انتخابات ہوئے عموماً پسماندہ اور پہاڑی طبقہ سے وابستہ لوگوں نے کسی بھی صورتحال کے دوران انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران بھی وہ سب سے آگے رہے۔ سرکار کا دعویٰ تھا کہ یہ انتخابات ہر طبقہ ہر علاقہ کی مجموعی ترقی کے ضامن ہیں اور اس سے ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔

ڈی ڈی سی انتخابات میں کئی دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو ملے تھے۔ الیکشن میں حصہ لینے والے بیشتر امیدوار ڈی ڈی سی انتخابات کے مقاصد کے بارے میں لا علم تھے۔ جن کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اڑایا گیا تھا اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ ایسے نمائندے قوم کو کس ڈگر پر لے جائیں گے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کے ایک برس بعد لوگوں کے تاثرات

وہیں بیشتر رائے دہندگان بھی ڈی ڈی سی انتخابات کے مقصد سے بے خبر ہی نظر آرہے تھے۔ تاہم ان کا تاثر تھا کہ مقامی سطح پر نمائندگی ملنے کے بعد ترقی اور بازآبادکاری کے کیے گئے وعدے پورے ہونے کی امید ہے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کا ایک برس مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم اس وقت قطاروں میں نظر آنے والے لوگ آج بھی کیے گئے وعدوں کو عمل میں آنے کے منتظر ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے دوردراز پہاڑی علاقہ دندی پورہ، ڈکسم و دیگر مختلف علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بگل بجتے ہی مختلف سیاسی نمائندے ان کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ مختلف وعدے کرکے ان سے ووٹ لیتے ہیں اور انتخابات کے خاتمہ کے بعد انہیں قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پنچایتی، بی ڈی سی کے بعد انہوں نے اس امید کے ساتھ، ڈی ڈی سی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاکہ مقامی سطح پر نمائندگی حاصل ہونے کے بعد ان کی پسماندگی ختم ہو جائے اور وہ اپنی حق رائے دہی کے حق سے مستفید ہوں گے، تاہم اس بار بھی ماضی کی طرح ترقی کے نام پر ان سے مذاق کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ چنندہ نمائندے اپنے ذاتی مفاد اور مقاصد کے لئے عہدہ کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ غریب عوام کو پس پشت چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: PDP Meeting in Anantnag: اننت ناگ میں پی ڈی پی کا اجلاس منعقد

مقامی کا کہنا ہے کہ اب ان کی امیدیں ختم ہو چکی ہیں اگر ان کے ساتھ ایسا ہی رویہ رکھا گیا تو وہ آنے والے انتخابات کو بائیکاٹ کریں گے۔

واضح رہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات 8 مراحل میں ہوئے تھے۔ ان انتخابات میں 450 سے زیادہ خواتین امیدواروں سمیت کل 2178 امیدوار انتخابی میدان میں تھے۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 28 نومبر 2020 کو ہوئی تھی اور آٹھویں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ 19 دسمبر کو ہوئی تھی۔ ان انتخابات میں 57 لاکھ رائے دہندگان میں سے 51 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ اس سے قبل پنچایتی اور بلاک سطح BDC کے انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔

جموں وکشمیر Jammu and Kashmir میں جب بھی انتخابات ہوئے عموماً پسماندہ اور پہاڑی طبقہ سے وابستہ لوگوں نے کسی بھی صورتحال کے دوران انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران بھی وہ سب سے آگے رہے۔ سرکار کا دعویٰ تھا کہ یہ انتخابات ہر طبقہ ہر علاقہ کی مجموعی ترقی کے ضامن ہیں اور اس سے ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔

ڈی ڈی سی انتخابات میں کئی دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو ملے تھے۔ الیکشن میں حصہ لینے والے بیشتر امیدوار ڈی ڈی سی انتخابات کے مقاصد کے بارے میں لا علم تھے۔ جن کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اڑایا گیا تھا اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ ایسے نمائندے قوم کو کس ڈگر پر لے جائیں گے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کے ایک برس بعد لوگوں کے تاثرات

وہیں بیشتر رائے دہندگان بھی ڈی ڈی سی انتخابات کے مقصد سے بے خبر ہی نظر آرہے تھے۔ تاہم ان کا تاثر تھا کہ مقامی سطح پر نمائندگی ملنے کے بعد ترقی اور بازآبادکاری کے کیے گئے وعدے پورے ہونے کی امید ہے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کا ایک برس مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم اس وقت قطاروں میں نظر آنے والے لوگ آج بھی کیے گئے وعدوں کو عمل میں آنے کے منتظر ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے دوردراز پہاڑی علاقہ دندی پورہ، ڈکسم و دیگر مختلف علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بگل بجتے ہی مختلف سیاسی نمائندے ان کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ مختلف وعدے کرکے ان سے ووٹ لیتے ہیں اور انتخابات کے خاتمہ کے بعد انہیں قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پنچایتی، بی ڈی سی کے بعد انہوں نے اس امید کے ساتھ، ڈی ڈی سی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاکہ مقامی سطح پر نمائندگی حاصل ہونے کے بعد ان کی پسماندگی ختم ہو جائے اور وہ اپنی حق رائے دہی کے حق سے مستفید ہوں گے، تاہم اس بار بھی ماضی کی طرح ترقی کے نام پر ان سے مذاق کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ چنندہ نمائندے اپنے ذاتی مفاد اور مقاصد کے لئے عہدہ کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ غریب عوام کو پس پشت چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: PDP Meeting in Anantnag: اننت ناگ میں پی ڈی پی کا اجلاس منعقد

مقامی کا کہنا ہے کہ اب ان کی امیدیں ختم ہو چکی ہیں اگر ان کے ساتھ ایسا ہی رویہ رکھا گیا تو وہ آنے والے انتخابات کو بائیکاٹ کریں گے۔

واضح رہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات 8 مراحل میں ہوئے تھے۔ ان انتخابات میں 450 سے زیادہ خواتین امیدواروں سمیت کل 2178 امیدوار انتخابی میدان میں تھے۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 28 نومبر 2020 کو ہوئی تھی اور آٹھویں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ 19 دسمبر کو ہوئی تھی۔ ان انتخابات میں 57 لاکھ رائے دہندگان میں سے 51 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ اس سے قبل پنچایتی اور بلاک سطح BDC کے انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.