اسی دوران شمسی پورہ کے چند تماشائی میدان میں اتر گئے اور امپائر کے فیصلے کو چلینج کردیا۔ اسی اثنا میں آکورہ کے تماشائی بھی میدان میں آگئے اور ان کی آپس میں تلخ کلامی شروع ہوگئی جس کے بعد نوبت ہاتھاپائی تک پہنچ گئی۔
جھڑپوں کے دوران دو کھلاڑیوں کے معمولی طور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اوقاف کمیٹی آکورہ کے ممبر اور واقعہ کے چشم دید نثار احمد نے کہا کہ شمسی پورہ کے تماشائیوں نے امپائرز کے ساتھ بد سلوکی کی جس کے بعد نوبت یہاں تک پہنچ گئی، حالانکہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے صبرو تحمل سے کام لیا اور تماشائیوں کو بھی میدان سے ہٹنے کی تلقین کی لیکن تماشائیوں کی بھیڑ کافی تھی جسے قابو کرنا مشکل تھا تاہم اوقاف کمیٹی کی مداخلت کے بعد حالات پر قابو پالیا گیا اور دونوں ٹیمیں فائنل میچ دوبارہ کھیلنے کے لئے رضامند ہوئیں۔
تاہم میچ کی نئی تاریخ کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا، نثار احمد نے کہا کہ چند مقامی میڈیا ایجنسیز کی جانب سے مہمان ٹیم شمسی پورہ کے کھلاڑیوں کا قیمتی سامان لوٹنے اور ان کی مار پیٹ کے بارے میں جو خبریں شائع کی گئی ہیں وہ بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔
نثار نے کہا کہ' معاملے کی جانچ کئے بغیر ہی اس طرح کی خبر نشر کرنا آگ میں تیل چھڑکنے کے مترادف ہے اس طرح کی حرکت سے سماج میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
لہذا اس طرح کی من گھڑت خبروں سے نہ صرف قلم کا نام خراب ہوتا ہے بلکہ صحافت کا پیشہ بھی بدنام ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
انسانی اسمگلنگ کی علت
انہوں نے کہا کہ آپسی مفاہمت کے بعد معاملہ کو سلجھایا گیا ہے اور ٹورنامنٹ کا فائنل میچ جلد ہی دوبارہ کھیلا جائے گا البتہ اس دوران تماشائیوں کو وہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔