وادی کشمیر اپنے حسن و جمال سے جہاں دنیا بھر میں مشہور ہے وہیں کشمیر کے خوبصورت مغل باغات ان دنوں سنسان اور بے جان سے نظر آ رہے ہیں۔ موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی یہاں کے باغات میں بہت چہل پہل دیکھنے کو ملتی تھی اور یہ باغات لوگوں کے لئے جائے سکون ہوتے تھے، لیکن دفعہ 370 کی منسوخی اور اب کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ مغل باغات میں اب سناٹے کی حکمرانی ہے۔
یہی حال وادی کشمیر کے خوبصورت ترین دارہ شکوہ باغ کا بھی ہے۔ یہ باغ اِن دنوں کافی سنسان ہے، دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی منسوخی کے فیصلوں کے کچھ وقت کے بعد وادی کشمیر میں اگرچہ معمولات زندگی بحال نظر آ رہی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے سیاحتی شعبے سے وابستہ لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ یہاں حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ سدھرنے کے بجائے بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
سیاحت کے مختلف شعبوں سے منسلک لوگوں کے مطابق اُن کے روز گار پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور لوگ صرف اِسی بات پر نظر ٹکائے ہیں کہ کب کورونا وائرس کی ویکسین تیار کی جائے تاکہ اُن کی زندگی پھر سے پٹری پر لوٹ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: بجبہاڑہ کے دور دراز علاقے بنیادی سہولیات سے محروم
بجبہارہ کے مقامی لوگوں نے کہا کہ شعبہ سیاحت سے جڑے یہاں کے تمام لوگ جن میں یہاں کے مختلف دکاندار، فوٹوگرافی سے وابستہ لوگ، ہوٹل مالکان، ٹرانسپوٹرس وغیرہ شامل ہیں، دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔
سیاحوں کے بغیر جہاں ایک طرف محکمہ سیاحت کو نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں، وہیں دوسری جانب اس باغ کی رونق بھی سیاحوں کی عدم موجودگی کے باعث پھیکی پڑ رہی ہے۔
اب دیکھنا ہوگا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کیسے اس مشکل حالات سے لوگوں کو کیسے اور کب نکالتی ہے۔