جنگلات کو تحفظ فراہم کرنے اور لکڑی کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے محکمۂ جنگلات کام کر رہا ہے لیکن جنگلات میں قدرتی آفات کی وجہ سے سوکھنے یا اکھڑ کر گرے ہوئے درختوں کو جمع کرنے میں محکمۂ جنگلات غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کے سبب کروڑوں روپئے مالیت کی لکڑی بوسیدہ ہو کر برباد ہو جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ قدرت نے کشمیر کو لاتعداد سر سبز جنگلات سے مالا مال کیا ہے۔ تاہم غیر منظم طریقۂ کار اور حکومت کی لاپروائی کے سبب یہاں کے لوگوں کو تعمراتی کام کے لئے درکار دوسری ریاستوں سے سپلائی کی جانے والی لکڑی خریدنا پڑتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ وائلو، ڈکسم و پہلگام سمیت کئی دیگر جنگلاتی رینجس کا جائزہ لیا جہاں جگہ جگہ پر قدرتی آفات کی زد میں آنے والے کثیر تعداد میں دیودار، کائلو و دیگر اقسام کے قیمتی درخت زمین پر پڑے ہوئے دکھائی دئے۔ تاہم محکمہ جنگلات کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے یہ قیمتی سرمایہ ضائع ہو رہا ہے۔ اس سے نہ صرف محکمہ جنگلات کے خزانے کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عام لوگ بھی استفادہ حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔
وادی میں درجہ حرارت کم رہنے کی وجہ سے رہائشی مکانات کے تعمیراتی کام میں لکڑی زیادہ استعمال ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہاں لکڑی کی مانگ بھی زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم وافر مقدار میں لکڑی دستیاب نہ ہونے کے سبب محکمہ جنگلات لوگوں کی مانگ کو پورا نہیں کر پاتا ہے۔ نتیجتاً لوگوں کو بازار سے زیادہ قیمتوں پر لکڑی خریدنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام کے لئے درکار لکڑی کو سرکاری نرخ نامہ پر حاصل کرنے کے لئے وہ محکمہ جنگلات کے دفاتر کا چکر کاٹتے ہیں لیکن محکمہ ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔
ای ٹی بھارت نے جب اس سلسلے میں ڈی ایف او اننت ناگ فیروز احمد چاکٹ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے انہیں اس سلسلے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ اس طرح کے نقصانات سے کیسے بچا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ جنگلات کی جانب سے قدرتی آفت کی زد سے نقصان زدہ درختوں کی نشاندہی کی جاتی ہے اور اس کی رپورٹ تیار کرکے باضابطہ طور پر اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے سپرد کی جاتی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کمپارٹمنٹ میں قلیل تعداد میں ایسے درخت موجود ہوتے تھے تو محکمہ جنگلات کشمیر نوٹس کے ذریعہ وہاں کے مقامی ضرورت مند افراد میں تقسیم کرتا تھا۔ تاہم گزشتہ برس اکتوبر کے مہینے میں انڈین فارسٹ ایکٹ نافذ ہونے کے بعد وہ اسکیم اب بند ہو گئی ہے۔
مقامی باشندوں کو تعمیراتی کام کے لئے درکار لکڑی کو سرکاری نرخ نامہ پر فراہم کرنا محکمہ جنگلات کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی ضرورت پوری ہونے کے ساتھ ساتھ محکمہ کو آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے۔