جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈکسم علاقے میں 1971 میں شیپ بریڑنگ ریسرچ فارم کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے بھیڑ بکریوں کے لیے عمارتوں کے علاوہ فارم میں کام کر رہے ملازمین کے لیے رہائشی کوارٹرز بھی تعمیر کیے گئے تھے تاہم ان میں سے بیشتر عمارتیں بوسیدہ ہو چکی ہیں۔
فارم میں قریب 50 عمارتیں ہیں جو اپنی ویرانی کی داستاں آپ بیان کر رہی ہیں۔
مقامی باشندوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکار نے شیپ بریڈنگ ریسرچ فارم پر کروڑوں روپے خرچ کرکے اسے پس پشت ڈال دیا ہے۔ ’’سرکار جن عمارتوں پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، بعد میں اُن عمارتوں کی دیکھ بھال اور معمولی مرمت کے نہ کیے جانے کے سبب کروڑوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: پہلگام: قدیم عمارتوں کی مرمت کے لئے انتظامیہ سے اجازت کا مطالبہ
شیپ بریڑنگ ریسرچ فارم کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کئی عمارتیں بوسیدہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ضمن اعلیٰ حکام کو مطلع کرکے ڈی پی آر بھی تیار کر دیا ہے۔