چنار کے درختوں کو جموں و کشمیر کی شان تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ درخت کشمیر کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہیں، یوں تو وادی کشمیر کے ہر ضلع میں چنار کے درخت پائے جاتے ہیں، جو وادئی گل پوش کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں۔
ایسا ہی ایک ضلع اننت ناگ ہے، یہاں قصبہ بجبہاڑہ کی فضاء میں لہلہاتے ہوئے چنار کے انگنت درخت موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قصبہ بجبہاڑہ کو ٹاؤن آف چنار کا لقب حاصل ہے۔
قصبہ میں تاریخی پادشاہی باغ خاص اہمیت کا حامل ہے، یہ باغ مغلوں کے دور حکومت میں بنایا گیا تھا، پادشاہی باغ خطے میں بہت مشہور ہے کیونکہ چار سو سال پرانہ چنار بھی یہیں پایا جاتا ہے۔ اس چنار کی اونچائی تقریباً چالیس فِٹ ہے جبکہ اسکی موٹائی 70 فِٹ کے قریب ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مغلوں کے دور میں دارا شکوہ نے ایران سے چنار کا درخت منگوایا تھا، جس کے بعد انہوں نے از خود اس درخت کو گارڈن میں لگایا اور گذشتہ چار سو سالوں سے یہ چنار بجبہاڑہ میں کافی مقبول ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ چنار سے ہی شاخ تراشی کر کے باغ میں الگ الگ جگہ دوسرے چنار کے درخت لگائے گئے، جو آج نہ صرف پروان چڑھ چکے ہیں بلکہ پورے قصبے کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پی-ایچ -ڈی اسکالر ریاض احمد نے کہا کہ پادشاہی باغ تقریباً 17 ہیکٹیر پر مشتمل ہے، اور اس باغ میں تقریبا 84 چنار کے درخت ابھی بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
وہ وقت ضرور آئے گا جب مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی عوام سے معافی مانگے گی: محبوبہ مفتی
انہوں نے کہا 'یوں تو وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر چنار کے درخت سڑکوں پر ہی دیکھنے کو مل جاتے ہیں تاہم اگر پادشاہی باغ کی بات کریں تو باغ میں جہاں بھی نظر دوڑائی جائے چنار ہی چنار نظر آتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے 'چنار کے درختوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ریاستی سرکار کو باضابطہ طور پر پروفایلنگ کرانی چاہئے تاکہ صدیوں پرانی اس ثقافت کو بچایا جا سکے۔
حکومت نے چنار ڈیولپمنٹ اسکیم کے تحت سنہ 2002 میں ایک سروے شروع کیا تھا جو 2008 میں مکمل ہوا۔ سروے کے مطابق خطے میں چنار کے تقریباً 40000 کے قریب درخت ہیں، جن میں 13000 کے قریب درخت جنوبی ضلع اننت ناگ میں پائے جاتے ہیں۔