اننت ناگ: وادی میں اگرچہ سیب اخروٹ و دیگر کئی پھلوں کی کاشتکاری کے ساتھ یہاں کی بیشتر آبادی منسلک ہے ،تاہم اب لوگ تازہ سبزیوں کی کاشتکاری کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ وادی کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں وافر مقدار میں سبزیاں اگائی جاتی ہیں،جس سے کافی حد تک سبزیوں کی قلت دور ہوئی ہے۔
ضلع اننت ناگ کا بنگہ ڈار علاقہ بھی ایسے علاقوں میں شامل ہے، جہاں بھاری مقدار میں سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔یہ جنوبی ضلع اننت ناگ کا ایک واحد علاقہ ہے جہاں سب سے زیادہ سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔قصبہ اننت ناگ کے بلکل قریب ہونے کے سبب مذکورہ علاقہ کے کاشتکاروں بازاروں میں سبزیاں خود فروخت کرتے ہیں۔
اس علاقہ کے لوگ آرگینک فارمنگ کے ذریعہ مختلف اقسام کی سبزیاں اگاتے ہیں،جس سے نہ صرف بازاروں میں سبزیوں کی قلت دور ہو گئی ہے، بلکہ اس سے جڑے کاشتکاروں کو معقول آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ گاؤں میں سبزیاں اگانے کا رجحان اتنا ہے کہ یہاں ہر گھر کے آنگن میں پارک کے بدلے بھی تازہ سبزیاں نظر آتی ہیں اور زمین کا کوئی بھی حصہ بغیر سبزیوں کے نظر نہیں آرہا ہے۔
اس علاقے کے لوگوں نے انٹیگریٹڈ اور آرگینک فارمنگ کو اپنا ذریعہ معاش بنایا ہے۔بنگہ ڈار ضلع اننت ناگ کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کی تقریبا نوے فیصد آبادی آرگینک سبزی فارمنگ سے منسلک ہے۔یہاں کی سبزیاں نہ صرف وادی کے مختلف علاقوں کو سپلائی ہوتی ہے، بلکہ علاقہ میں کاشت کی جانے والی مختلف تازہ سبزیاں خطہ جموں بھی درآمد کی جاتی ہیں۔ خریف موسم میں علاقہ میں سالانہ 150 لاکھ کونٹل سبزیاں وادی کے مختلف علاقوں سمیت صوبہ جموں برآمد کی جاتی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی کاشتکاروں نے کہا کہ ان کے علاقہ کی بیشتر آبادی جن میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی آرگینک سبزی فارمنگ سے اپنا روزگار کما رہے ہیں،جس سے انہیں معقول آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے انہیں وقتاً فوقتاً مدد کی جاتی یے ،اور انہیں آرگینک فارمنگ کی جانب متوجہ کرنے کے لئے تربیت بھی دی جاتی ہے۔وہیں مختلف سرکاری اسکیموں کے ذریعہ کاشتکاروں کی مالی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے،جس سے نہ صرف مذکورہ طبقہ سے وابستہ افراد مستفید ہوتے ہیں بلکہ اس شعبہ کو بھی فروغ ملتا ہے۔تاہم کاشتکاروں کی شکایت ہے کہ اس شعبہ کے تئیں سرکار کے اقدامات نا کافی ہیں۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ سردیوں کے موسم میں سبزیاں اگانے کے لئے سہولیات دستیاب نہ ہونے کے سبب ان کا کاروبار صرف چند ماہ تک محدود ہے، کیونکہ سرکار کی جانب سے انہیں ہائی ٹیک پالی ہاؤس فراہم نہیں کئے جا رہے ہیں۔ کاشتکاروں نے ہر موسم میں سبزیوں کی کاشتکاری کو یقینی بنانے کے لئے بڑے اور کشادہ ہائی ٹیک پالی ہاؤس فراہم کرنے کولڈ اسٹوریج اور مستقل سبزی منڈی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
چیف ایگریکلچر افسر اعجاز حسین ڈار نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے اس شعبہ کی جانب خاص توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت کافی نئی اسکیمیں موجود ہیں۔انہوں نے کسانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے نزدیکی ایگریکلچر دفتر سے رابطہ کرکے اسکیموں سے استفادہ حاصل کریں۔