اننت ناگ: ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر میں کچھ ایسے فیصلے لیتی ہے، جس سے سرکار خود اپنے اچھے کاموں پر پانی پھیر دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم عوام مخالف مہم تھی۔آزاد نے کہا کہ وہ مہم کے خلاف نہیں ہیں لیکن مہم کو چلانے کے لئے جو پالیسی اپنائی گئی وہ اس کے خلاف ہیں۔
آزاد نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ، اس کے پردادا اور بعد کی سرکاروں کی جانب سے یہاں کی عوام کو اراضی سے متعلق کچھ رعایات دی گئیں تھیں، لیکن آج کی سرکار نے رعایت دینے کے بجائے لوگوں سے زمینیں چھیننے کا کام کیا۔انہوں نے کہ جب گزشتہ سرکاروں نے اراضی سے متعلق قوانین بنائے تو آج کی سرکار کو کس نے ان قوانین کو ہٹانے کا اختیار دیا، جبکہ لوگوں کی طرف منتخب کی گئی سرکار اس طرح کے فیصلے لینے کی مجاذ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون لاگو کرنے میں کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں کچھ افسران اور سیاست دانوں نے اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھا کر زمینیں ہڑپنے کا کام کیا ہوگا ،تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، لیکن عام عوام کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔ آزاد نے کہا کہ بجلی فیس میں اضافہ، مکانات جائیداد کا ٹیکس لگا کر عوام کو پریشان کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: Ghulam Nabi Azad حکومت شک کی بنیاد پر بے گناہ شہریوں کو جھیل بھیجنا بند کرے، غلام نبی آزاد
انہوں نے کہا کہ وہ یہ مانتے ہیں کہ کشمیر میں نظم و ضبط کی صورتحال بہتر ہو گئی ہے،مرکزی سرکار بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ کشمیر میں حالات ٹھیک ہیں ملیٹنسی پر قابو پا لیا گیا ہے، لیکن دوسری جانب ڈی ڈی سی، بی ڈی سی ،پنچایتی اور سیاسی ممبران کو سکیورٹی کے نام پر قید کیوں رکھا گیا ہے۔اگر ملیٹنسی ختم ہو گئی ہے تو ان ممبران پر قدغن کیوں؟
انہوں نے کہا کہ وہ سرکار کے اس دعوے کو تب مان سکتے ہیں جب سیاسی رہنماؤں، ڈی ڈی سی ممبران، پنچوں سرپنچوں کو آزادانہ طور کام کرنے کی کھلی چھوٹ دی جائے گی، تاکہ وہ انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہو سکیں۔