اننت ناگ (جموں و کشمیر) : جعلی اسناد، ڈگریوں کی جانچ کیے بغیر ہی آنگن واڑی میں بطور ہیلپر خواتین کی بھرتی عمل میں لائے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرز ایسوسی ایشن نے حکام پر سنگین الزامات عائد کیے۔ آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرس ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن، فہمیدہ اختر، نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں ایسوسی ایشن کے ساتھ وابستہ کئی خواتین کے ہمراہ خاموش احتجاج کے بعد وزیر باغ، اننت ناگ میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا۔
فہمیدہ اختر نے گورنر انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’حکومت کی جانب سے پہلے ہی آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرز کو خالی ہاتھ عمر پیری میں سبکدوش کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب محکمہ میں نئی اسامیوں کے لیے فارم بھی جمع کرائے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’نئی اسامیوں کے لیے تعلیمی قابلیت کے حوالہ سے کوئی بھی چھان بین نہیں کی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے ایک امیدوار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’ایک امیدوار جس نے میٹرک اور بارہویں جماعت کا امتحان محض دو ماہ کے وقفے میں پاس کیا ہے، کا فارم بغیر چانچ پڑتال کے ہی قبول کرکے اس امیدوار کی بھرتی عمل میں لائی گئی۔‘‘
فہمیدہ اختر نے متعلقہ محکمہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومت سے نہ صرف بھرتی عمل میں شفافیت لائے جانے کا مطالبہ کیا بلکہ بے ضبابطگیوں کی جانچ بھی کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اختر نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بھرتی عمل میں شفافیت لائے جانے کی اپیل کی تاکہ حقدار امیدواروں کو صحیح معنوں میں حق حاصل ہو سکے۔
مزید پڑھیں: Anganwadi Workers Protest: آنگن واڑی ورکرز کا گاندربل میں احتجاج