مقامی لوگوں کے مطابق کئی ماہ سے انہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، جس کے نتیجے میں وہ گندہ پانی پینے کے لیے مجبور ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیماریوں کے پھوٹنے کا بھی اندیشہ برابر بنا رہتا ہے کیونکہ علاقے میں لوگوں کو کھانے پینے کے لیے صاف پانی دستیاب ہی نہیں ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں محکمہ جل شکتی کی جانب سے پائپیں تو بچھائی گئی ہے، لیکن پانی کا پھر بھی کوئی معقول انتظام میسر نہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق علاقہ میں ایک بورویل نصب کیا گیا ہے، جوکہ بجلی کے سہارے چلتا ہے، مقامی لوگ اب اسی بورویل سے پانی حاصل کرتے ہیں، جبکہ کثیر آبادی ہونے کی وجہ سے مقامی عورتوں کو پانی حاصل کرنے کے لئے قطاروں میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑھتا ہے،
مقامی خاتون کا کہنا ہے کہ ٹھٹہرتی سردیوں کے ان ایام میں انہیں دور سے پانی حاصل کرنے میں مشکلات در پیش ہوتی ہے، جبکہ پھصلن کے وجہ سے کئی عورتوں کو چوٹیں بھی آئی ہے۔
'بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی تباہی کا باعث بن سکتی ہے'
مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے متعدد دفعہ اس سلسلے میں انتظامیہ تک اپنے مسائل پہنچائے ہیں۔ تاہم انہیں ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، ایک مقامی شخص نے بتایا " اس دور میں انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت پانی پر منحصر ہے جبکہ پانی سے محرومی سب سے بڑا المیہ ہے، ہماری ماں بہنوں کو پانی لانے کے لیے کافی مسافت طے کرنی پڑتی ہے"
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب محکمہ جل شکتی کے دفتر کا رخ کیا، تو وہاں پر موجود محکمہ جل شکتی کے جونئر انجینئر بشیر احمد نےبتایا کہ علاقہ میں نبارڈ نامی سکیم کے تحت کام چل رہا ہے، اُسی کے تحت علاقہ میں پائپیں بچھائی گئی ہے،انہوں نے کہا ابھی کچھ اُور پائپیں بچھانی باقی ہے، اُنہوں نے یقین دلایا کہ جون تک سارا کام مکمل کرکے لوگوں کو پانی مہیا کیا جائے گا۔