ضلع اننت ناگ میں کوکرناگ کے ایک دور افتادہ علاقہ رین آتھر میں محکمہ تعلیم نے چار اسکولوں کو ضم کر کے بچوں سمیت سرپرستوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
لوگوں نے شکایت کی کہ رین آتھر میں مختلف مقامات پر محکمہ تعلیم کی جانب سے کئی اسکول تعمیر کیے گئے ہیں۔ اگرچہ ان اسکولوں میں درس و تدریس کا نظام کچھ دیر تک قائم رہا، تاہم گزشتہ دو برسوں سے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے تقریباً چار اسکولوں کو ایک ہی جگہ منتقل کر کے انہیں ضم کر دیا۔ اس سے علاقے کے طلباء خصوصاً چھوٹے بچوں کی پڑھائی کافی متاثر ہوئی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ میں تقریباً 80 طلباء ہیں جن کی پڑھائی گزشتہ دو برسوں سے متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں؛ اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں بحال کرنے کے شیڈول میں تبدیلی
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’اسکولوں کو ضم کرنے کے بعد بچوں کو دوسرے اسکول جانے کے لیے کافی مسافت طے کرنی پڑتی ہے۔ گرمیوں کے ایام میں بچوں کو جنگلی جانوروں کا خطرہ رہتا ہے۔‘‘
اس کے علاوہ لوگوں کا کہنا ہے کہ موسم خراب ہونے کی صورت میں بھی بچے کیچڑ بھرے راستے سے گزرنے سے کتراتے ہیں، جس کے سبب ان کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے اس ضمن میں محکمہ تعلیم سمیت ضلع انتظامیہ سے بھی رجوع کیا تاہم انہیں ’جھوٹے وعدوں کے علاوہ اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہ اسکول کو دور افتادہ علاقہ میں منتقل کر کے انہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں؛ آئی جی اپنا کام کریں اور ہم اپنا کام کریں گے: محبوبہ مفتی
عوام نے اس ضمن میں سیاسی رہنمائوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتخابات کے دوران سیاسی پارٹیاں ہمیں کندوں پر اٹھاتی ہیں۔ ہم سے سینکڑوں وعدے کر کے ووٹ حاصل کرتی ہیں اور انتخابات ختم ہونے کے بعد مڑ کر کبھی علاقے کا رخ بھی نہیں کرتیں۔‘‘
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پلاننگ آفیسر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس مسئلہ میں زونل ایجوکیشن آفیسر کو مطلع کیا ہے کہ وہ ان اسکولوں کو واپس اپنی اپنی جگہوں پر منتقل کریں تاکہ مستقبل کے معماروں کا وقت ضائع نہ ہو۔
انہوں نے یقین دلایا کہ مارچ سے ہی پرائمری اسکولوں میں درس و تدریس کے نظام کو یقینی بنایا جائے گا اور رین آتھر میں ضم کیے گئے اسکولوں کو واپس اپنی عمارتوں میں منتقل کیا جائے گا۔