جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقے کے ایک دور دراز پہاڑی علاقے دیوسو ڈکسُم سے تعلق رکھنے والے دو چچازاد بھائیوں نے گزشتہ کئی برسوں سے ریپ سنگنگ اور ڈانسنگ کو اپنا پیشہ بنا لیا ہے۔
بارہویں جماعت کے ان طالب علموں کا کہنا ہے کہ ان کو بچپن سے ہی ناچنے اور گانے کا شوق تھا، تاہم ان کی ابھی تک کسی نے حمایت کی ہے، نتیجتاً دونوں بھائی اپنے چچا کے ہمراہ دیوسو علاقے کی کسی ویران جگہ جا کر کرائے پر لیے گئے کیمرہ کے ذریعے اپنے ویڈیوز شوٹ کر کے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرتے ہیں۔
18 سالہ فیضان احمد کا کہنا ہے 'ہمیں گھر والے حمایت نہیں کرتے، پڑوسیوں کی تو دور کی بات ہے، لوگ ہمیں تانے دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ آپ لوگ کیا پاگلوں جیسی حرکتیں کرتے ہیں، ہمیں طرح طرح کی باتیں سنی پڑتی ہیں، لیکن ہمارے حوصلے کافی بلند ہیں'۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ کرایہ پر کیمرہ لاتے ہیں، جس کے لئے انہیں 900 روپئے دینے پڑتے ہیں، کرایہ کے کیمرے سے نوجوان ریپ شوٹ کر کے سماجی رابطہ کی سائٹ پر پوسٹ کرتے ہیں۔
فیضان کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہی وہ پاکستان کے مشہور ریپر بوہیمیا کے گانے سنتے اور دیکھتے آئے ہیں، اگرچہ اُس وقت انہیں کچھ سمجھ میں نہیں آتا تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فیضان اور فیصل نے ریپ ڈانس کو ہی اپنا مشغلہ بنایا۔
فیصل احمد کا کہنا ہے 'یہاں کے اکثر لوگ ایسے ہیں جو ریپ ڑانس سے ناواقف ہیں۔ بھلے ہی لوگ ہم پر تانے کسیں، ہمیں اسپورٹ نہ کریں، لیکن ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے'۔
سترہ سالہ فیصل احمد کا کہنا ہے 'وادی کشمیر میں ہنر مند نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں، تاہم یہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث ہزاروں نوجوانوں کا ہنر دب کر رہ جاتا ہے، وادی میں ایسا کوئی ادارہ موجود ہی نہیں جہاں پر ہم تربیت حاصل کر کے اپنا اور جموں کشمیر کا نام روشن کریں'۔
یہ بھی پڑھیے
جموں و کشمیر میں مارچ میں 17 ہلاکتیں
مذکورہ نوجوانوں کے چچا شاکر احمد ڈیکا کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ملک کی دیگر ریاستوں میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وادی میں ایسی سہولیات کا فقدان ہے۔
انہوں نےلیفٹینینٹ گورنر اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وادی کشمیر کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں، تاکہ یہاں کی نوجوان نسل مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوا سکے۔
جموں و کشمیر کے ہنر مند اور باصلاحیت نوجوان اس وقت خطے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کر سکتے ہیں۔ لیکن بیشتر نوجوانوں کو اپنے ہنر کو نکھارنے کے لئے وہ سہولیات نہیں مل پاتیں جس کی انہیں ضرورت ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ان باصلاحیت نوجوانوں کا ہنر دنیا کے سامنے نہیں آ پاتا۔