ضلع اننت ناگ کے بدرہالن وتناڑ، بونہ کھاہ وائلو، اور کاٹھسو، پہلگام میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کے تحت سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے دوران تجرباتی بنیادوں پر ’’نینو ٹیکنالوجی‘‘ کا استعمال عمل میں لایا گیا۔ تاہم چند ماہ گزرنے کے بعد ہی رابطہ سڑکیں پھر سے خستہ ہو گئیں جس کے باعث مقامی لوگوں کو عبور و مرور میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ پی ایم جی ایس وائی نے لوگوں کے دیرینہ مطالبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے رابطہ سڑکوں پر کروڑوں روپے صرف کئے تاہم چند ماہ کے اندر ہی رابطہ سڑکوں کی حالت خستہ ہو گئی جس کے نتیجے میں لوگوں کو چلنے پھرنے میں سہولت پہنچنے کے بجائے مصیبتیں پیش آرہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ایمرجنسی کے دوران مریضوں خاص کر حاملہ خواتین کو اسپتال پہنچانے میں کئی دقتیں پیش آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خستہ حال سڑکوں پر نہ صرف راہگیروں کو بلکہ گاڑیوں کو بھی چلنے پھرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا اسکیم کے اسسٹنٹ انجینئر مشتاق احمد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر ہی سڑکوں کی مرمت میں نینو ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا گیا۔
نینو ٹیکنالوجی کے ناکام تجربے پر انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں اعلیٰ افسران نے علاقوں کا دورہ کرکے سڑکوں کے نمونے متعلقہ محکموں کو ارسال کیے ہیں جن کی رپورٹ چند روز میں آنے کی توقع ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ سرد علاقوں کے لئے نینو ٹیکنالوجی کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ آنے کے بعد ہی رابطہ سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔
ادھر مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تجربے پر خرچ کیے گئے کروڑوں روپے ضائع ہو گئے وہیں سڑکوں کی ابتر حالت کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔