جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں شالگام، بجبہاڑہ میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے لوگوں نے محکمہ صحت اور ضلع انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ سنہ 1986میں یہاں ایک ڈسپنسری کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے بعد انہیں کئی بار طبی مرکز کو اپگریڈ کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ تاہم لوگوں کے مطابق دہائیوں کے بعد بھی طبی مرکز سے مقامی باشندوں کو کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔
لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ڈسپنسری میں محض دو نرسز تعینات ہیں ’’جو ہفتے میں کبھی کبھار ہی ڈسپنسری آنے کی زحمت گوارا کرتی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ معمولی طبی معائنہ یا ٹیسٹ کے لیے انہیں کئی کلومیٹر دور بجبہاڑہ اسپتال یا ضلع اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
قریبا پندرہ ہزار نفوس پر مشتمل شالگام علاقے میں طبی مرکز نہ ہونے سے لوگوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خراب موسم خصوصا برفباری کے دوران مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں کافی تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ چیف میڈیکل آفیسر مختار احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی یہ معاملہ بلاک میڈیکل آفیسر کی نوٹس میں لائے گئے اور اس کے بعد ہی ڈسپنسری کے حوالے سے کوئی اقدام اُٹھایا جائے گا۔
سرکار کی جانب سے جہاں آئے روز لوگوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں وہیں شالگام جیسے علاقے کا مشاہدہ کرنے سے سرکاری دعوے حقیقت سے کوسوں دور نظر آتے ہیں۔