ضلع اننت ناگ کے رانی پورہ، شانگس علاقے کے طلبہ کو تعلیم کے نور سے منور کرنے کے لیے 1965میں گورنمنٹ گرلز مڈل سکول قائم کیا گیا جسے 2011 میں مڈل اسکول کا درجہ دیا گیا تھا۔ تاہم اپگریڈ کیے جانے کے بعد اسکول کی توسیع عمل میں نہیں لائی گئی جس کے سبب طلبہ سمیت اساتذہ کو بھی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آٹھویں جماعت تک کے قریب 110 طلبہ کے لیے چار اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں، ستم ظریفی یہ کہ اسکول میں محض تین کمرے ہیں جن میں ایک کمرہ دفتری کام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اسکول میں تعینات ایک ٹیچر نے کہا کہ اسکول میں جگہ کی قلت کے سبب طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور خراب موسم میں درس تدریس کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے۔
مڈل اسکول میں زیر تعلیم طلباء کا کہنا ہے کہ جگہ کی قلت کے ساتھ ساتھ اسکول میں اساتذہ کی بھی کمی ہے جس کے سبب انکی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں نوے کی دہائی کو دوبارہ نہ دوہرایا جائے : کشمیری پنڈت
انہوں نے مزید کہا کہ اسکول کی دیوار بندی بھی نہیں کی گئی ہے جس کے سبب آوارہ مویشیوں اور جنگلی جانوروں کے ڈر سے بچے کھیل کود کی سرگرمیوں سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کے والدین نے محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیے جاتے ہیں تاہم مڈل اسکول رانی پورہ میں انکے دعوے محض کاغذوں کی حد تک ہی معلوم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ: کسانوں سے سرسوں کی کاشت کرنے کی اپیل
انہوں نے مزید کہا کہ قصبہ جات اور شہروں کی طرح علاقے میں نجی اسکول موجود نہیں ہے اور نجی اسکولوں میں بچوں کا داخلہ کروانا بھی انکے لیے نا ممکن ہے۔
انہوں نے محکمہ تعلیم سے مڈل اسکول رانی پورہ کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط کیے جانے اور مزید اساتذہ کی تعیانی عمل میں لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔