جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے لوگوں نے ویری ناگ ڈیڈی بل علاقے کو سیاحتی نقشہ پر لانے کی حکومت سے پر زور مانگ کی ہے۔ گلمرگ،سونہ مرگ، پہلگام ،ڈل جھیل جیسے معروف سیاحتی مقامات کے نام سن کر عالمی اور ملکی سطح پر وادی کشمیر کی خوبصورتی کا تصور کیا جاتا ہے، لیکن حقیقی معنوں میں وادی کشمیر میں کئی ایسے حسین مقامات موجود ہیں جو حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ابھی بھی سیاحتی نقشہ پر موجود نہیں ہیں۔ نظر انداز ہونے کے سبب نہ صرف یہ خوبصورت مقامات دنیا کی نظروں سے اوجھل ہیں بلکہ قدرت کے عطا کردہ وسائل موجود ہونے کے باوجود بھی یہاں کی آبادی پسماندگی کا شکار ہیں اور وہ روزی روٹی کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ Dedibal verinag
قدرتی حسن اور وسائل سے بھرپور ایسا ہی ایک علاقہ ضلع اننت ناگ کے دوردراز علاقہ کپرن ویری ناگ میں موجود ہے، جسے ڈیڈی بل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ علاقہ ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریباً 50 کلو میٹر کی دوری پر پیر پنچال کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔اس علاقہ کو قدرت نے بے تحاشا حسن و فطرت سے مالا مال کیا ہے، یہاں کے سر سبز جنگلات، صاف و شفاف پانی کے جھرنے سبزہ زار میدان، قدرتی چشمے دیکھنے والوں پر سحر طاری کر دیتی ہے۔ Tourist map
اس علاقہ میں ،سربل لیک، گگن میدان، براری ٹاپ و دیگر کئی خوبصورت جگہیں موجود ہیں جو اس علاقہ کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں۔ ان مقامات کی سیرو تفریح سے لطف اندوز ہونے کے لئے اکثر و بیشتر مقامی ٹریکر ٹریکنگ پر جاتے ہیں، لیکن سیاحتی نقشہ سے اوجھل ہونے کی وجہ سے مقامی ملکی و غیر ملکی سیاح ان حسین جگہوں کے بارے میں نا واقف ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں قلیل تعدا میں سیلانی وارد ہوتے ہیں۔ Tourists places in Kashmir
یہ بھی پڑھیں :Apple Valley Hutmura: ایپل ویلی 'ہُٹمورہ' ان دنوں تجارت کا مرکز
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل ویری ناگ کے ممبر پیر شہباز نے کہا کہ یہ علاقہ ہمیشہ سیاست کا شکار ہوا ہے، وعدے تو کئے گئے لیکن علاقہ کو سیاحتی نقشہ پر لانے کی کوشش نہیں کی گئی، یہی وجہ ہے کہ قدرتی وسائل موجود ہونے کے باوجود اس علاقے کے لوگ پسماندگی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔
وہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں نے ہمیشہ اُن سے جھوٹے وعدے کئے، مذکورہ علاقہ کو ہر لحاظ سے نظر انداز کیا گیا، جس کے سبب انہیں روزی روٹی کی تلاش میں دوسرے علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے حکومت سے علاقے کی طرف اپنی توجہ مبذول کرکے اسے سیاحتی نقشہ پر لانے کا پُر زور مطالبہ کیا، تاکہ یہاں روزگار کے وسائل کھل جائیں۔