وادی کشمیر صاف و شفاف پانی، ندی نالوں، دریاؤں اور جھیلوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تاہم وسائل ہونے کے باوجود جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے میں عوام کو میلوں کا سفر کرکے پینے کا صاف پانی حاصل کرنا پڑتا ہے۔
کوکرناگ کی عوام کو صاف پانی حاصل کرنے کے لئے روز ایک نئی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ محکمہ جل شکتی نے مقامی آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی غرض سے دہائیاں قبل لاکھوں روپئے خرچ کرکے پانی کی ایک ٹینکی کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ تاہم محکمہ جل شکتی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر مذکورہ ٹینکی کو پس پشت چھوڑ دیا۔
اَسی کی دہائی میں تعمیر کی گئی ٹینکی کو اگرچہ لوگوں کی سہولیت کے لئے بنایا گیا تھا، لیکن سہولیت پہنچانے کے بجائے یہ ٹینکی اب مقامی آبادی کے لئے سر درد بنی ہوئی ہے۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے خستہ حالت ہونے کی وجہ سے کئی بار اس میں مال مویشی گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ’’اُس وقت کی حکومت نے علاقے کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ کوکرناگ اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو مذکورہ ٹینکی سے پانی فراہم کیا جائے گا لیکن حکومت کے وہ وعدے بے بنیاد اور سراپ ثابت ہوئے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے ایگزیکیوٹو انجینئر بجبہاڈہ محمد حنیف کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا: ’’ٹینکی کا ڈیزائن بہت قدیم ہو چکا ہے۔‘‘ ان کے مطابق پانی کی ٹینکی کو اب استعمال میں نہیں لایا جا سکتا۔
تعمیر و ترقی کے نام پر جموں و کشمیر کے طول و ارض میں ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جاتے ہیں، جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے میں تعمیر کی گئی پانی کی ٹینکی سرکاری خزانے کے غلط استعمال کی ایک واضح اور عیاں مثال ہے۔