ETV Bharat / state

Defunct Walnut Processing Unit حکومت کی بے حسی، چار دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ

author img

By

Published : Aug 27, 2022, 3:31 PM IST

وادی کشمیر نہ صرف تازہ پھلوں کی پیداوار میں خود کفیل ہے بلکہ اخروٹ پیدا کرنے والا ملک کا بڑا خطہ بھی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اخروٹ جیسی صنعت کو فروغ دینے کے بلند و بانگ دعوے ذلنگام، کوکرناگ کی غیر فعال فیکٹری کا مشاہدہ کرنے سے سراب ثابت ہو رہے ہیں۔Walnut Processing Unit Zalangam Kokernag Defunct

حکومت کی بے حسی، چار دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ
حکومت کی بے حسی، چار دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ

اننت ناگ: وادی کشمیر میں تازہ پھلوں کے ساتھ ساتھ خشک میوہ کی صنعت کے ساتھ یہاں کی ایک بڑی آبادی وابستہ ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ کی بیشتر آبادی بھی اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ Defunct Walnut Processing Unit Irks Kokernag Residentsوادی میں درختوں سے اخروٹ اتارنے کا موسم شروع ہو چکا ہے جو اگست کے آخری ہفتہ میں شروع ہوکر ستمبر ماہ کے اواخر تک جاری رہتا ہے۔

دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ

ضلع اننت ناگ کے خوبصورت سیاحتی علاقہ کوکرناگ کی ایک بڑی آبادی اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اخروٹ کی پیداوار سے اس علاقہ کے ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی منسلک ہے جس کے پیش نظر حکومت نے آج سے تقریباً 40 برس قبل ذلنگام علاقہ میں وال نٹ پراسیسنگ یونٹ قائم کیا تھا۔ Walnut Processing Unit Zalangam Kokernagجس پر لاکھوں کی رقم خرچ کی گئی۔ یہ یونٹ یہاں کے اخروٹ کے معیار کو بڑھانے کی غرض سے قائم کیا گیا تھا تاکہ تازہ اخروٹ کے چھلکے اتارنے، واشنگ اور اخروٹ کی ون ٹری گریڈنگ کی جا سکے One Tree Grading of Walnuts جس سے مارکیٹ میں یہاں کے اخروٹ کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا نہ ہو اور کاشتکاروں کو واجب دام بھی مل سکے۔

وال نَٹ کارخانہ کے قائم ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور وہ وال نٹ پراسیسنگ یونٹ کے شروع ہونے کا بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے تھے تاہم ستم ظریفی کہ 40 برس گزر گئے لیکن وہ انتظار ابھی تک ختم نہیں ہوا۔ یہ کارخانہ اب بوسیدہ ہو چکا ہے اس میں آوارہ مویشی گھوم رہے ہیں اور آج تک اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔Defunct Walnut Processing Unit in Kokernag

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کاشتکاروں نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر لاکھوں کی رقم خرچ کرنے کے بعد بھی کارخانہ کو فعال کیوں نہیں بنایا گیا؟ اس لاپرواہی سے نہ صرف لوگ سہولیت سے محروم ہو گئے بلکہ اُس وقت خرچ کی گئی لاکھوں کی رقم جس کی قدر آج کروڑوں میں ہے وہ بھی ضائع ہو گئی۔ وہیں غیر فعال کارخانہ کی زیر قبضہ کروڑوں کی اراضی بھی خواہ مخواہ بے کار پڑی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: Farmers Demand Ban on Walnut Imports: کسانوں کا اخروٹ کی درآمد پر پابندی کا مطالبہ

لوگوں کے مطابق اگرچہ سیب اور دیگر صنعتوں میں وقت کے ساتھ ساتھ کاشتکاری سے جڑی سہولیات بھی بڑھ گئیں، لیکن ان کے علاقہ میں اخروٹ کی کاشتکاری سے جڑے افراد ابھی بھی ہاتھوں سے سارا کام انجام دیتے ہیں جس میں نہ صرف لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے بلکہ اس پر لیبر کی بھی کافی ضرورت پڑتی ہے جس پر انہیں کافی رقم اور وقت خرچ ہوتا ہے۔

کاشتکاروں نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ یونٹ کو فعال بنانے کے اقدامات اٹھائیں تاکہ اخروٹ سے جڑے کاشتکاروں کو راحت مل سکے۔

اننت ناگ: وادی کشمیر میں تازہ پھلوں کے ساتھ ساتھ خشک میوہ کی صنعت کے ساتھ یہاں کی ایک بڑی آبادی وابستہ ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ کی بیشتر آبادی بھی اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ Defunct Walnut Processing Unit Irks Kokernag Residentsوادی میں درختوں سے اخروٹ اتارنے کا موسم شروع ہو چکا ہے جو اگست کے آخری ہفتہ میں شروع ہوکر ستمبر ماہ کے اواخر تک جاری رہتا ہے۔

دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ

ضلع اننت ناگ کے خوبصورت سیاحتی علاقہ کوکرناگ کی ایک بڑی آبادی اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اخروٹ کی پیداوار سے اس علاقہ کے ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی منسلک ہے جس کے پیش نظر حکومت نے آج سے تقریباً 40 برس قبل ذلنگام علاقہ میں وال نٹ پراسیسنگ یونٹ قائم کیا تھا۔ Walnut Processing Unit Zalangam Kokernagجس پر لاکھوں کی رقم خرچ کی گئی۔ یہ یونٹ یہاں کے اخروٹ کے معیار کو بڑھانے کی غرض سے قائم کیا گیا تھا تاکہ تازہ اخروٹ کے چھلکے اتارنے، واشنگ اور اخروٹ کی ون ٹری گریڈنگ کی جا سکے One Tree Grading of Walnuts جس سے مارکیٹ میں یہاں کے اخروٹ کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا نہ ہو اور کاشتکاروں کو واجب دام بھی مل سکے۔

وال نَٹ کارخانہ کے قائم ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور وہ وال نٹ پراسیسنگ یونٹ کے شروع ہونے کا بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے تھے تاہم ستم ظریفی کہ 40 برس گزر گئے لیکن وہ انتظار ابھی تک ختم نہیں ہوا۔ یہ کارخانہ اب بوسیدہ ہو چکا ہے اس میں آوارہ مویشی گھوم رہے ہیں اور آج تک اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔Defunct Walnut Processing Unit in Kokernag

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کاشتکاروں نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر لاکھوں کی رقم خرچ کرنے کے بعد بھی کارخانہ کو فعال کیوں نہیں بنایا گیا؟ اس لاپرواہی سے نہ صرف لوگ سہولیت سے محروم ہو گئے بلکہ اُس وقت خرچ کی گئی لاکھوں کی رقم جس کی قدر آج کروڑوں میں ہے وہ بھی ضائع ہو گئی۔ وہیں غیر فعال کارخانہ کی زیر قبضہ کروڑوں کی اراضی بھی خواہ مخواہ بے کار پڑی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: Farmers Demand Ban on Walnut Imports: کسانوں کا اخروٹ کی درآمد پر پابندی کا مطالبہ

لوگوں کے مطابق اگرچہ سیب اور دیگر صنعتوں میں وقت کے ساتھ ساتھ کاشتکاری سے جڑی سہولیات بھی بڑھ گئیں، لیکن ان کے علاقہ میں اخروٹ کی کاشتکاری سے جڑے افراد ابھی بھی ہاتھوں سے سارا کام انجام دیتے ہیں جس میں نہ صرف لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے بلکہ اس پر لیبر کی بھی کافی ضرورت پڑتی ہے جس پر انہیں کافی رقم اور وقت خرچ ہوتا ہے۔

کاشتکاروں نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ یونٹ کو فعال بنانے کے اقدامات اٹھائیں تاکہ اخروٹ سے جڑے کاشتکاروں کو راحت مل سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.