ETV Bharat / state

Clay Tandoor Manufacturing Hub اننت ناگ کا اکنگام گاؤں مٹی کے تندور تیار کرنے کا مرکز

author img

By

Published : Nov 12, 2022, 4:49 PM IST

Updated : Nov 12, 2022, 7:18 PM IST

ضلع اننت ناگ کا اکنگام گاؤں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں تندور تیار کرنے کے ساتھ ایک بڑی آبادی منسلک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو اننت ناگ میں تندور تیار کرنے کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔Clay Tandoor Manufacturing Hub Of Anantnag

akingam-anantnag-a-clay-tandoor-manufacturing-hub-of-kashmir
اننت ناگ کا اکنگام گاؤں مٹی کے تندور تیار کرنے کا مرکز

اننت ناگ: وادی کشمیر میں مٹی کے تندور میں تیار کی جا رہی مختلف اقسام کی روٹیاں کافی پسند کی جاتی ہیں، یہاں شہرو دیہات میں نانوائی (بیکر) کی دکانیں نظر آتی ہیں، جہاں سے لوگ مختلف روٹیاں خرید کر چائے کے ساتھ شوق سے کھاتے ہیں. تندور میں بنی ہوئی روٹیوں کے عام استعمال سے تندوروں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔Clay Utensils
مٹی کے تندور کو تیار کرنے کے لئے ہنر مند اور پیشہ ور کمار طبقہ وابستہ ہے ۔ضلع اننت ناگ کا اکنگام گاؤں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں تندور تیار کرنے کے ساتھ ایک بڑی آبادی منسلک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو اننت ناگ میں تندور تیار کرنے کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔Clay Tandoor Manufacturing Hub Of Anantnag

اننت ناگ کا اکنگام گاؤں مٹی کے تندور تیار کرنے کا مرکز
دراصل اکنگام کا کمار محلہ مٹی کے مختلف برتن تیار کرنے کے پیشہ سے وابستہ ہیں، تاہم مٹی کے برتنوں کی مانگ گھٹ جانے اور تندوروں کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعد یہاں مٹی کے تندور بنانے کا رجحان بڑھ گیا۔ Akingam Potters Mohallaای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس شعبہ سے وابستہ افراد نے کہا کہ وہ وادی کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ مٹی کے تندور جموں بھی سپلائی کرتے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ لوگ اپنے گھروں میں چھوٹے تندور بھی لگا رہے ہیں ،جس میں وہ روٹی ،چکن تندوری اور مختلف نان ویج بون رہے ہیں۔ محمد شعبان کمار کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں سرینگر سے جموں دربار مُو کے بعد تندوروں کی مانگ میں اضافہ ہوتا تھا۔ان کے گاؤں سے سینکڑوں تندور جموں سپلائی کئے جاتے تھے، تاہم دربار مُو کے ساتھ جموں منتقل ہونے والے ملازمین کو محدود کرنے کے بعد تندوروں کی مانگ بھی کم ہو گئی،کیونکہ جموں منتقل ہونے والے کشمیری ملازمین کو تندوری روٹی فروخت کرنے کے لئے یہاں کے نانوائی بھی جموں میں اپنی دکانیں قائم کرتے تھے۔Clay Tandoor Uses


ان کا ماننا ہے کہ تیز رفتار دور میں گھروں میں ہاتھ سے روٹی بنانے کی روایت ختم ہو رہی ہے، فرصت کی کمی کے سبب لوگ باہر کی روٹی کھانے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے نانوائی(بیکرس) کی دکانوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا، اس عمل سے تندوروں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔Clay Tandoor Used in kashmiri Bakers shop

مزید پڑھیں: Glazed Pottery Revive In Kashmir: گلیذڈ پوٹری کو زندہ کرنے والا کشمیری کمہار

انہوں نے کہا کہ لوگ مٹی کے برتنوں کے بجائے ،تانبے ،پیتل، ایلمونیم ،پلاسٹک و دیگر دھات کے برتنوں کا استعمال کر رہے ہیں،جس کے سبب مٹی کے برتنوں کی مانگ کافی کم ہوگئی ہے،نتیجتا ان کا گزارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے بیشتر خاندان اپنا پیشہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ Plastic Aluminum and Utensils Used in day today Activities

عبد الغنی کمار کا کہنا ہے کہ بیماریاں عام ہونے کے بعد اب آہستہ آہستہ لوگ مٹی کے برتنوں کی جانب راغب ہوتے نظر آرہے ہیں، تاہم یہ اوسط اطمینان بخش نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ روایتی اور صحت کے ضامن مٹی کے برتنوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ،تاکہ یہ صنعت دوبارہ پٹری پر لوٹ سکے۔۔اور اس پیشہ سے وابستہ افراد کا روزگار بھی محفوظ رہے۔

اننت ناگ: وادی کشمیر میں مٹی کے تندور میں تیار کی جا رہی مختلف اقسام کی روٹیاں کافی پسند کی جاتی ہیں، یہاں شہرو دیہات میں نانوائی (بیکر) کی دکانیں نظر آتی ہیں، جہاں سے لوگ مختلف روٹیاں خرید کر چائے کے ساتھ شوق سے کھاتے ہیں. تندور میں بنی ہوئی روٹیوں کے عام استعمال سے تندوروں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔Clay Utensils
مٹی کے تندور کو تیار کرنے کے لئے ہنر مند اور پیشہ ور کمار طبقہ وابستہ ہے ۔ضلع اننت ناگ کا اکنگام گاؤں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں تندور تیار کرنے کے ساتھ ایک بڑی آبادی منسلک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو اننت ناگ میں تندور تیار کرنے کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔Clay Tandoor Manufacturing Hub Of Anantnag

اننت ناگ کا اکنگام گاؤں مٹی کے تندور تیار کرنے کا مرکز
دراصل اکنگام کا کمار محلہ مٹی کے مختلف برتن تیار کرنے کے پیشہ سے وابستہ ہیں، تاہم مٹی کے برتنوں کی مانگ گھٹ جانے اور تندوروں کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعد یہاں مٹی کے تندور بنانے کا رجحان بڑھ گیا۔ Akingam Potters Mohallaای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس شعبہ سے وابستہ افراد نے کہا کہ وہ وادی کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ مٹی کے تندور جموں بھی سپلائی کرتے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ لوگ اپنے گھروں میں چھوٹے تندور بھی لگا رہے ہیں ،جس میں وہ روٹی ،چکن تندوری اور مختلف نان ویج بون رہے ہیں۔ محمد شعبان کمار کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں سرینگر سے جموں دربار مُو کے بعد تندوروں کی مانگ میں اضافہ ہوتا تھا۔ان کے گاؤں سے سینکڑوں تندور جموں سپلائی کئے جاتے تھے، تاہم دربار مُو کے ساتھ جموں منتقل ہونے والے ملازمین کو محدود کرنے کے بعد تندوروں کی مانگ بھی کم ہو گئی،کیونکہ جموں منتقل ہونے والے کشمیری ملازمین کو تندوری روٹی فروخت کرنے کے لئے یہاں کے نانوائی بھی جموں میں اپنی دکانیں قائم کرتے تھے۔Clay Tandoor Uses


ان کا ماننا ہے کہ تیز رفتار دور میں گھروں میں ہاتھ سے روٹی بنانے کی روایت ختم ہو رہی ہے، فرصت کی کمی کے سبب لوگ باہر کی روٹی کھانے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے نانوائی(بیکرس) کی دکانوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا، اس عمل سے تندوروں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔Clay Tandoor Used in kashmiri Bakers shop

مزید پڑھیں: Glazed Pottery Revive In Kashmir: گلیذڈ پوٹری کو زندہ کرنے والا کشمیری کمہار

انہوں نے کہا کہ لوگ مٹی کے برتنوں کے بجائے ،تانبے ،پیتل، ایلمونیم ،پلاسٹک و دیگر دھات کے برتنوں کا استعمال کر رہے ہیں،جس کے سبب مٹی کے برتنوں کی مانگ کافی کم ہوگئی ہے،نتیجتا ان کا گزارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے بیشتر خاندان اپنا پیشہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ Plastic Aluminum and Utensils Used in day today Activities

عبد الغنی کمار کا کہنا ہے کہ بیماریاں عام ہونے کے بعد اب آہستہ آہستہ لوگ مٹی کے برتنوں کی جانب راغب ہوتے نظر آرہے ہیں، تاہم یہ اوسط اطمینان بخش نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ روایتی اور صحت کے ضامن مٹی کے برتنوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ،تاکہ یہ صنعت دوبارہ پٹری پر لوٹ سکے۔۔اور اس پیشہ سے وابستہ افراد کا روزگار بھی محفوظ رہے۔

Last Updated : Nov 12, 2022, 7:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.