یوں تو وادی کشمیر کو دنیا بھر میں خوبصورتی کے لحاظ سے اپنا ایک الگ اور منفرد مقام حاصل ہے، جسے مزید جازب نظر بنانے کے لئے آب و ہوا، سر سبز و لہلہاتے جنگلات، ندی نالے اور آبشار نیز یہاں کے قدرتی چشموں کا اہم رول ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وادی گل پوش کو جنت کا لقب حاصل ہے۔
وادی گل پوش کے چشمے نہ صرف یہاں کی قدرتی خوبصورتی میں اپنے جلوے بکھیرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ یہ قدرتی چشمے یہاں کے لاکھوں لوگوں کی آراضی کو سیراب کرنے میں اپنا نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ مگر ستم یہ ہے کہ قدرت کے یہ انمول خزانے دن بہ دن سکڑتے جارہے ہیں، جبکہ انتظامیہ بھی اپنی بےحسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ شترو علاقے میں خوبصورت چشمہ موجود ہے۔ جو نہ صرف علاقہ کے لئے پانی کا اہم ذریعہ ہے بلکہ اراضی کو بھی سیراب کرتا ہے۔ لیکن یہ چشمہ انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہوچکا ہے۔
شترو لارنو کے لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں صدیوں پرانا قدرتی چشمہ قائم ہے، جو پہاڑی علاقے شترو کے سینکڑوں رہائش پذیر لوگوں کی پیاس بجھانے میں اپنا کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال محکمہ دیہی ترقی نے مذکورہ چشمے کے گرد و نواح میں تعمیراتی ڈھانچہ عمل میں لایا تھا، اہم اسے بعد میں ادھورا ہی چھوڑ دیا گیا۔ جبکہ محکمہ کی جانب سے مذکورہ چشمے پر ایک لاکھ روپے خرش کئے گئے لیکن وہ سب بے سود ہی ثابت ہوا۔
مقامی لوگوں کے مطابق چشمہ تک آنے والی رابطہ سڑک بھی خستہ حالی کی شکار ہوئی ہے، جبکہ رابطہ سڑک پر ایک نالے کو پار کرنے کے لئے پل کی عدم دستیابی کا سامنا درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب موسمی صورتحال خراب ہوتی ہے تو چشمے تک پہنچنا ناممکن بن جاتا ہے، جس کی وجہ سے مقامی خواتین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار لارنو کی تحصیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ چشمے کو محفوظ رکھنے کے لئے اس کے ارد گرد تعمیراتی کام کو پورا کیا جائے۔ تاہم انتظامیہ آج تک اپنی بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ بلاک ڈیولپمینٹ آفیسر مظفر احمد کی نوٹس میں لایا، تو انہوں نے کہا کہ وہ آج ہی محکمہ کے آفیسر کو وہاں بھیج دیں گے، تاکہ وہ مذکورہ چشمہ اور چشمے تک پہنچنے والی رابطہ سڑک کا جائزہ لیں گے، جس کے بعد ہی خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔