یو ایس اوپن کے فائنل میچ میں عالمی نمبر ٹو روس کے ڈینیئل میدویدیف نے عالمی نبر ون سربیائی نوواک جوکووچ کو شکست دے کر نا صرف اپنا پہلا گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتا ہے بلکہ اپنے حریف کا سب سے زیادہ 21 واں گرینڈ سلیم جیتنے کا خواب بھی چکنا چور کردیا ہے۔
25 سالہ میدویدیف نے 34 سالہ نواک جوکو وچ کو لگاتار تین سیٹ میں 6-4 ، 6-4 ، 6-4 سے شکست دی، اس سے قبل ڈینیئل میدویدیف اس سال آسٹریلین اوپن کے فائنل میں جوکووچ سے ہار گئے تھے اور 2019 یو ایس اوپن کے فائنل میں نڈال کے ہاتھوں شکست کھائی تھی۔
وہیں دوسری جانب عالمی نمبر ون جوکووچ اپنے کلینڈر سال میں آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن اور ومبلڈن کا ٹائٹل جیت چکے ہیں اور وہ ریکارڈ 21 ویں گرینڈ سلیم مینز ٹائٹل کا خواب دیکھ رہے تھے۔ جس پر جوکووچ نے کہا تھا کہ یہ ان کے کیریئر کی "سب سے بڑی کامیابی" ہوگی۔
اگر جوکووچ یہ ٹائٹل جیت جاتے تو وہ مردوں میں سب سے زیادہ سنگلز گرینڈ سلیم جیتنے والے کھلاڑی بن جاتے، لیکن نوواک جوکووچ کا یہ خواب چکنا چور ہوگیا۔
فی الحال وہ راجر فیڈرر اور رافیل نڈال کے ساتھ مشترکہ طور پر 20-20 گرینڈ سلیم جیتنے والوں کے ساتھ ہے۔
یو ایس اوپن کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے بعد ڈینیئل میدیودیف نے کہا "میں اپنی ٹیم اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو یہاں مجھے دیکھ رہے ہیں۔ میرے والدین، میرا خاندان، میری بہنیں، میرے کچھ دوست بھی یہاں ہیں، آپ تمام لوگوں کا شکریہ کیونکہ گرینڈ سلیم جیتنا آسان سفر نہیں ہوتا ہے۔ میں اس سفر کے لیے آپ کے تعاون پر بہت شکر گزار ہوں۔"
US Open: ایما ریڈوکانو نے یو ایس اوپن جیت کر تاریخ رقم کی
وہیں میدویدیف کو مخاطب کرتے ہوئے جوکووچ نے کہا: "اگر کوئی ہے جو ابھی گرینڈ سلیم ٹائٹل کا مستحق ہے تو وہ آپ ہیں۔ بہت خوب، مجھے یقین ہے آپ مزید کئی ٹائٹل جیتنے والے ہیں۔"
اس کے بعد جوکوچ نے شائقین سے مخاطب ہوکر کہا "اگرچہ میں نے میچ نہیں جیتا لیکن میں بہت خوش نصیب کھلاڑی ہوں کیونکہ آپ لوگوں نے مجھے کورٹ میں اسپیشل بنا دیا۔ "آپ لوگوں نے مجھے جذباتی کردیا۔ میں نے نیویارک میں کبھی بھی ایسا محسوس نہیں کیا۔ آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ۔ آئی لو یو"
دراصل میدویدیف کے خلاف فائنل میچ میں 20 مرتبہ کے سربین گرینڈ سلیم چیمپئن جوکووچ کو کورٹ میں شائقین کی زبردست پشت پناہی حاصل تھی۔
تیسرے سیٹ میں جب 5-4 سے جوکووچ پیچھے ہو رہے تھے اور میچ ہارنے کے دہانے پر تھے اس کے باوجود بھی شائقین نے جوکووچ کی مزید حمایت کی اور اس کی وجہ سے وہ میچ کے دوران ہی جزباتی ہوگئے تھے۔