آن لائن پروگرام 'ان دی اسپورٹ لائٹ' میں بھوپتی نے ٹیبل ٹینس پلیئر مدت دانی کے ساتھ گفتگو کے دوران اپنے دونوں پسندیدہ کھلاڑیوں کا نام یو ایس اوپن کے خطاب کے لئے دیا ہے۔
12 مرتبہ ڈبلز گرینڈ سلیم چمپین بھوپتی نے پیشہ ورانہ سطح پر کھلاڑیوں کی کامیابی کے لئے ذہنی تربیت کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ کورونا وائرس کے وبا کی وجہ سے سات ماہ کے طویل انتظار کے بعد پیر کو یو ایس اوپن کا آغاز ہوا۔ رواں سال کے ٹورنامنٹ میں راجر فیڈرر اور رافیل نڈال جیسے ٹینس کے ٹاپ کھلاڑی نہیں کھیل رہے ہیں جس سے جوکووچ کے دعوے کو مزید تقویت ملی ہے۔
2002 کے یو ایس اوپن مینز ڈبلز کیٹیگری کی چمپیئن بھوپتی کا ماننا ہے کہ جوکووچ اس سال مینز سنگلز کیٹیگری میں یو ایس اوپن میں اپنا چوتھا ٹائٹل جیت سکتے ہیں۔ بھوپتی کا خیال ہے کہ جاپانی ٹینس اسٹار نومی اوساکا خواتین کے سنگلز زمرے میں سخت مقابلے کے باوجود یہ اعزاز برقرار رکھ سکتی ہیں۔
کھلاڑیوں کے لئے پیشہ ورانہ سطح پر ذہنی تربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بھوپتی نے کہا کہ پیشہ ور کھلاڑی کے لئے ذہنی تربیت بہت ضروری ہے۔ جب میں اس کھیل میں آگے بڑھ رہا تھا اس وقت اس کے بارے میں زیادہ بات نہیں ہوتی تھی۔ اس کے بارے میں زیادہ پتہ نہیں لگایا جاتا تھا۔ آج کے دور میں ہر کھلاڑی اس کے بارے میں باخبر ہے۔
46 سالہ بھوپتی نے ہندوستان میں کھیلوں میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو راغب کرنے کے لئے عام لوگوں کو بنیادی سہولت کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر لندن میں آپ چار پاؤنڈ کی ادائیگی پر ایک گھنٹہ ٹینس کھیل سکتے ہیں۔ آپ کو کرکٹ اور فٹ بال جیسے کھیل کھیلنے کے لئے بہت سی سہولت کی ضرورت نہیں ہے لیکن ٹینس ، ٹیبل ٹینس اور بیڈ منٹن جیسے کھیلوں میں آپ کو ایک کلب کا ممبر بننے کی ضرورت ہے جو مشکل ہے۔
اپنی 'مہیش بھوپتی ٹینس اکیڈمی' کے ساتھ ، بھوپتی ملک بھر میں ٹینس کی نوجوان ہندوستانی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ بھوپتی نے کہا کہ ان کے کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ پہلا گرینڈ سلیم جیتنا تھا۔ انہوں نے جاپان کی ریکا ہراکی کے ساتھ 1997 میں فرانسیسی اوپن میں مکسڈ ڈبلز کیٹیگری میں ٹائٹل جیتا تھا۔